
امریکی محکمہ انصاف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان سے گرفتار کیے گئے داعش خراسان کے دہشت گرد محمد شریف اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔ شریف اللہ نے 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے مہلک حملے کے چار گرفتار ملزمان میں سے دو کو شناخت بھی کرلیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ بیان کے مطابق، شریف اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے ممکنہ حملہ آوروں کو اسلحہ چلانے کی تربیت دی تھی اور کابل حملے کی تیاری میں براہ راست معاونت فراہم کی۔ اس کے علاوہ، اس نے امریکی اور طالبان کی سیکیورٹی چوکیوں پر نظر رکھی اور داعش کے دیگر اراکین کو بتایا کہ "راستہ کلیئر ہے" تاکہ حملہ باآسانی انجام دیا جا سکے۔
محکمہ انصاف کے مطابق، شریف اللہ پر نہ صرف غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مالی وسائل اور لاجسٹک مدد فراہم کرنے کا الزام ہے، بلکہ اس نے متعدد دیگر حملوں میں داعش خراسان کی معاونت کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اس میں ایک خودکش حملے سے قبل بمبار کو ہدف تک پہنچانے کا واقعہ بھی شامل ہے۔
امریکی حکام نے بتایا کہ شریف اللہ کا ماسکو کے قریب مارچ 2024 میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے بھی تعلق رہا ہے۔ تفتیش کے دوران، اس نے مختلف بین الاقوامی حملوں میں داعش کے لیے معاونت کرنے کا اعتراف کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تنظیم کے اہم آپریشنل نیٹ ورک کا حصہ تھا۔
امریکی سیکریٹری دفاع پیٹے ہیگستھ نے ایک بیان میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج نے کابل دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں مدد فراہم کی، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
پیٹے ہیگستھ نے بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے طالبان کو اربوں ڈالر کا اسلحہ مل گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل میں دھماکا ہوا، تو کسی بھی امریکی فوجی افسر کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔
پیٹے ہیگستھ نے کہا کہ امریکی سینٹ کام نے پاکستان کے ساتھ اطلاعات کا تبادلہ کیا اور اس تعاون کے نتیجے میں شریف اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ ان کے مطابق، یہ گرفتاری ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
انہوں نے کہا، "پاکستان نے ہمارے ساتھ تعاون کیا، اور ہم دہشت گرد کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے پر پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔"
یہ پیش رفت پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی نشاندہی کرتی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، گرفتار دہشت گرد کو اب امریکہ منتقل کردیا گیا ہے، جہاں وہ قانونی کارروائی کا سامنا کرے گا۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/03/05232906db4e429.jpg