
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے انکشاف کیا ہے کہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ محمد شریف اللہ (جعفر) کو گرفتار کرنے کے لیے پاکستان سے مدد طلب کی گئی تھی۔ ریٹکلف نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا دوسرا دن ہی پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ سے رابطہ کیا تھا۔
ریٹکلف کے مطابق، انہوں نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ اگر وہ امریکہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، تو انہیں کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرنے کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی انٹیلیجنس کے ساتھ مل کر کام کیا، اور شریف اللہ کو جلد ہی گرفتار کر لیا گیا۔
ریٹکلف نے کہا کہ شریف اللہ کو اب امریکہ میں عدالت کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ کی وجہ سے نہ صرف امریکہ کے اتحادی، بلکہ وہ ممالک جو مسائل پیدا کرتے رہے ہیں، وہ بھی امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہیں۔
واضح رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ امریکی خبر رساں ادارے "ایگزیوس" کے مطابق، محمد شریف اللہ، جو "جعفر" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، داعش کے ایک اہم گروہ کا رہنما تھا اور اس پر الزام ہے کہ اس نے اس حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے سی آئی اے کی فراہم کردہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے شریف اللہ کو گرفتار کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے کانگریس سے خطاب میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں کو جاری رکھا ہے، اور اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ تعاون کو بھی یقینی بنایا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ شریف اللہ کے خلاف امریکہ میں کیس کیسے آگے بڑھتا ہے، اور کیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آتی ہے۔ عوام کی توقع ہے کہ دونوں ممالک دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو جاری رکھیں گے اور عالمی امن کو فروغ دیں گے۔