بلوچستان :جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ غسل خانے میں استعمال کا پانی پی کر زندہ رہے۔ بازیاب مسافروں نے فوج اور ایف سی کو فوری کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی بروقت کارروائی نے ہماری جانیں بچائیں۔
ٹرین کو روکے جانے اور پھر شدید فائرنگ کے بعد ہر جانب دہشت کا عالم تھا۔ مسافروں کے مطابق وہ گھڑی جیسے قیامت کی گھڑی تھی۔ بے مسافروں پربڑی مصیبت آن پڑی تھی۔
جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے دہشت ناک داستان سناتے ہوئے کہا کہ اس وقت افراتفری اور ہر جانب چیخ و پکار تھی۔ لوگوں کو اب بھی اپنے پیاروں کی تلاش ہے، کوئی ماں اپنے جگر کے گوشے کو ڈھونڈتی رہی، تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں تھا۔
بلوچستان میں درۂ بولان کے علاقے میں مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر بلوچ شدت پسندوں کے حملے اور درجنوں مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے دوران چند مسافر حملہ آوروں کی چنگل سے کیسے آزاد ہوئے، جاننے کے لیے دیکھیے یہ ویڈیو
https://twitter.com/x/status/1899868384784683427
وہ کسی کو نہیں چھوڑ رہے تھے ۔ ایک آدمی نے کہا میری تین بیٹیاں ہیں مجھے مت مارو۔ انہوں نے وہیں اس آدمی کو گولیوں سے اڑا دیا۔ پھر ہم نے فیصلہ کیا جب مرنا ہی ہے تو بھاگتے ہوئے مرو۔ جعفر ایکسپریس کے مسافر نے اغوا اور پھر آپریسن کی خوفناک رودار سنا دی۔
https://twitter.com/x/status/1900064145635975350
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ترین پٹڑی سے اتری تو کافی سارے لوگ آگئے، ان کے پاس لانچرز بھی تھے اور بہت سی گنیں تھیں، انہوں نے ٹرین پر سیدھا فائرنگ شروع کردی اور پولتے رہے کہ باہر آجاؤ جو باہر نہیں آئے گا اس کو مار دیں گے۔
عینی شاہد کے مطابق ’دہشتگردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کئے، کوئی سندھی تھا، کوئی بلوچی کوئی پنجابی، سب کو انہوں نے الگ الگ بٹھا دیا، جس پر دل کیا اس پر فائرنگ کردی‘۔
ایک ار بزرگ عینی شاہ نے بتایا کہ ’دہشتگردوں نے پہلے کہا نیچے اتر آؤ کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے، جب 182 بندے نیچے اتر آئے تو پھر انہوں نے اپنی مرضی سے بندوں کو مارا‘۔
ٹرین کو روکے جانے اور پھر شدید فائرنگ کے بعد ہر جانب دہشت کا عالم تھا۔ مسافروں کے مطابق وہ گھڑی جیسے قیامت کی گھڑی تھی۔ بے مسافروں پربڑی مصیبت آن پڑی تھی۔
جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے دہشت ناک داستان سناتے ہوئے کہا کہ اس وقت افراتفری اور ہر جانب چیخ و پکار تھی۔ لوگوں کو اب بھی اپنے پیاروں کی تلاش ہے، کوئی ماں اپنے جگر کے گوشے کو ڈھونڈتی رہی، تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں تھا۔
بلوچستان میں درۂ بولان کے علاقے میں مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر بلوچ شدت پسندوں کے حملے اور درجنوں مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے دوران چند مسافر حملہ آوروں کی چنگل سے کیسے آزاد ہوئے، جاننے کے لیے دیکھیے یہ ویڈیو
https://twitter.com/x/status/1899868384784683427
وہ کسی کو نہیں چھوڑ رہے تھے ۔ ایک آدمی نے کہا میری تین بیٹیاں ہیں مجھے مت مارو۔ انہوں نے وہیں اس آدمی کو گولیوں سے اڑا دیا۔ پھر ہم نے فیصلہ کیا جب مرنا ہی ہے تو بھاگتے ہوئے مرو۔ جعفر ایکسپریس کے مسافر نے اغوا اور پھر آپریسن کی خوفناک رودار سنا دی۔
https://twitter.com/x/status/1900064145635975350
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ترین پٹڑی سے اتری تو کافی سارے لوگ آگئے، ان کے پاس لانچرز بھی تھے اور بہت سی گنیں تھیں، انہوں نے ٹرین پر سیدھا فائرنگ شروع کردی اور پولتے رہے کہ باہر آجاؤ جو باہر نہیں آئے گا اس کو مار دیں گے۔
عینی شاہد کے مطابق ’دہشتگردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کئے، کوئی سندھی تھا، کوئی بلوچی کوئی پنجابی، سب کو انہوں نے الگ الگ بٹھا دیا، جس پر دل کیا اس پر فائرنگ کردی‘۔
ایک ار بزرگ عینی شاہ نے بتایا کہ ’دہشتگردوں نے پہلے کہا نیچے اتر آؤ کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے، جب 182 بندے نیچے اتر آئے تو پھر انہوں نے اپنی مرضی سے بندوں کو مارا‘۔
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/jjD2v0gH/hamla.jpg