
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ کے تحت سولر صارفین سے خریدی جانے والی بجلی کی قیمت میں کمی کر دی ہے۔ اب نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کے بجائے 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی۔ تاہم، یہ فیصلہ پہلے سے موجود سولر صارفین پر لاگو نہیں ہوگا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق، سولر صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ میں خریدنے کا فیصلہ مارکیٹ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ای سی سی کے مطابق، نئے سولر پینل لگانے والے صارفین کو نیشنل گرڈ سے بجلی آف پیک ریٹ پر فراہم کی جائے گی۔
ای سی سی کا کہنا ہے کہ سولر بجلی کی وجہ سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی سستی کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ کمیٹی کے مطابق، سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین میں سے 80 فیصد کا تعلق 9 بڑے شہروں سے ہے۔
ای سی سی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق، دسمبر 2024 تک سولر صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا ہے۔ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو دسمبر 2034 تک یہ بوجھ 4 ہزار 240 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دسمبر 2024 میں سولر صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار تک پہنچ گئی ہے، جو اکتوبر 2023 میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی۔ اسی طرح، دسمبر 2024 میں سولر سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار 4 ہزار 321 میگاواٹ ہو گئی ہے، جو 2021 میں صرف 321 میگاواٹ تھی۔
یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور بجلی کے شعبے میں پائیدار حل تلاش کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ تاہم، اس فیصلے کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ اقدام سولر انرجی کو فروغ دینے کے لیے کافی ہوگا، یا اس سے سولر صارفین کی حوصلہ شکنی ہوگی؟
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ فیصلہ بجلی کے شعبے میں توازن قائم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے یا نہیں۔ سولر انرجی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ، حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ عام صارفین پر بجلی کے بوجھ میں غیر منصفانہ اضافہ نہ ہو۔
https://twitter.com/x/status/1900211761334165671 https://twitter.com/x/status/1900477466168250840
Last edited by a moderator: