پی ٹی آئی کارکن فرحان چشتی کی بازیابی درخواست جسٹس عبہر گل نے مسترد کر دی

news-1721794852-1749.jpg

لاہور ہائیکورٹ کی تاریخ میں یہ کم ہی دیکھنے کو ملا ہوگا کہ کسی لاپتا شخص کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کو یوں مسترد کر دیا جائے۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فرحان چشتی کی گمشدگی پر دائر درخواست کو جسٹس عبہر گل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خارج کر دیا، جبکہ اسی نوعیت کے ایک اور کیس میں جسٹس راجہ غضنفر نے نوٹس جاری کر دیا۔

فرحان چشتی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس عبہر گل نے سخت موقف اختیار کیا۔ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ "آپ نے سیکرٹری دفاع کو کیس میں فریق کیسے بنایا؟" مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "عدالت کسی انٹیلیجنس ایجنسی کو طلب نہیں کر سکتی" اور نہ ہی "آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرنے کی کوئی ضرورت ہے"۔

اس مؤقف پر وکیل خدیجہ صدیقی نے حیرانی کا اظہار کیا اور عدالت کو باور کرایا کہ جب کسی شخص کو قانون نافذ کرنے والے ادارے (LEAs) گھر سے اغواء کر کے لے جائیں، تو پھر ان کی موجودگی کا پتا لگانا بھی عدالت کی ذمہ داری ہے۔

صحافی شاکر اعوان کے مطابق اسی روز لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور بلکل ایسی ہی درخواست پر جسٹس راجہ غضنفر نے متضاد فیصلہ دیا۔ قدیر اعجاز کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر انہوں نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ یہ قانونی برتاؤ ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے کہ ایک ہی نوعیت کے کیسز پر مختلف بینچز کے فیصلے کیوں مختلف ہیں؟

https://twitter.com/x/status/1901637348514812336
عثمان محمود بازیابی کیس میں بھی جسٹس عبہر گل نے سیکرٹری دفاع کو فریق بنانے پر اعتراض اٹھایا، حالانکہ بازیابی کی دیگر تمام درخواستوں میں یہی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ آئین کے آرٹیکل 199(3) کے تحت فوج کو نوٹس نہیں کیا جا سکتا، جبکہ وکلا کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع فوج کے بجائے حکومت کے تحت آتا ہے، لہٰذا انہیں فریق بنایا جا سکتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1901611507110310040
فرحان چشتی کا کیس لڑنے والی وکیل خدیجہ صدیقی نے عدالت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "جج صاحبہ مجھ سے پوچھ رہی تھیں کہ فرحان چشتی کہاں ہے؟"

https://twitter.com/x/status/1901528092692156713
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے آئی جی پنجاب کو بھی نوٹس جاری کرنے سے انکار کر دیا، جو حیران کن ہے۔ "اگر اغواء ہونے والے شخص کی موجودگی کا سراغ لگانا بھی عدالت کی ذمہ داری نہیں، تو پھر انصاف کے دروازے پر دستک دینے کا کیا فائدہ؟"

جسٹس عبہر گل کو حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا ہے۔
 

Back
Top