پنجاب میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ،35ہزار کیسز

screenshot_1742397281560.png


پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، صوبے میں فروری اور مارچ کے پہلے دو ہفتوں کے دوران سگ گزیدگی کے 35 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ایک موت بھی واقع ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، فروری میں پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے 25 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ مارچ کے پہلے دو ہفتوں میں 10 ہزار سے زائد افراد سگ گزیدگی کا شکار ہوئے۔ لاہور اور فیصل آباد سے ہی رواں ماہ 500 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ کیسز رحیم یار خان، لاہور، فیصل آباد اور قصور سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، رواں ماہ وہاڑی میں کتے کے کاٹنے سے ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔ یہ صورتحال صوبے میں صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں بھی آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں سال کراچی کے تین بڑے ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے 8 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ریبیز کی وجہ سے 6 اموات بھی ہوچکی ہیں۔

ڈان اخبار کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، کراچی کے جے پی ایم سی اور انڈس ہسپتال میں اس سال ریبیز سے 3 اموات ہوچکی ہیں، جب کہ سول ہسپتال میں کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ ریبیز سے تازہ ترین موت انڈس ہسپتال میں ہوئی، جہاں منگل کو ایک شخص دم توڑ گیا۔

انڈس ہسپتال کے ریبیز پریوینشن اینڈ ٹریننگ سینٹر کے منیجر آفتاب گوہر نے بتایا کہ 40 سالہ مریض کو دو ہفتے قبل پنو عاقل میں ایک آوارہ کتے نے کاٹا تھا۔ مریض کو دو روز قبل ہسپتال لایا گیا تھا، لیکن وہ بچ نہ سکا۔

صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے کیسز پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے، عوام میں آگاہی پھیلانے اور ریبیز کے خلاف ویکسینیشن مہم کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آوارہ کتوں سے دور رہیں اور اگر کسی کو کتے نے کاٹ لیا ہو تو فوری طور پر قریبی ہسپتال جا کر ویکسینیشن کروائیں۔ ریبیز ایک مہلک بیماری ہے، جس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
 

Back
Top