ماڑی پور میں بستی خالی کروانے کیلئے آپریشن، علاقہ مکینوں کا مظاہرہ

screenshot_1742410732002.png


کراچی کے علاقے ماڑی پور میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی انتظامیہ نے پولیس اور رینجرز کے ساتھ مل کر قدیم بستی کھکھا پیر خالی کرانے کے لیے آپریشن کیا، جس کے دوران علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ آپریشن کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، جب کہ کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔

مظاہرین نے بستی خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے شدید مزاحمت کی اور کہا کہ وہ کسی صورت یہاں سے نہیں جائیں گے۔ دوسری جانب، کے پی ٹی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ زمین عشروں سے غیرقانونی قبضے میں ہے، جسے ہر صورت خالی کروایا جائے گا۔

آپریشن کے باعث ماڑی پور کے علاقے یونس آباد میں کشیدگی برقرار ہے، جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کراچی کے قدیم علاقے کھکھا پیر یونس آباد میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن کا سخت نوٹس لیتے ہوئے خواتین پر تشدد اور شیلنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے کمشنر کراچی اور چیئرمین کے پی ٹی سے رابطہ کیا ہے، جب کہ سیکریٹری میری ٹائم افیئرز، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کیماڑی سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ متاثرہ بستی کے مالکانہ حقوق سے متعلق فوری اجلاس بلایا جائے، تاکہ کوئی بھی رہائشی بے گھر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی اپنی زمین واگزار کروانے کا حق رکھتی ہے، لیکن کسی بھی شہری کو بے گھر ہونے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدیم بستیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہاں شہری کئی دہائیوں سے آباد ہیں، اور پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سے عوام کو بے گھر کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے بغیر نوٹس کسی بھی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو کسی بھی فیصلے سے پہلے اعتماد میں لیا جائے۔

سابق وفاقی وزیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو فوری رہا کیا جائے اور اس معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کیا جائے۔

کے پی ٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ زمین عشروں سے غیرقانونی قبضے میں ہے اور اسے واگزار کروانا انتظامیہ کا حق ہے۔ تاہم، مقامی رہائشیوں کا مؤقف ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اور انہیں بے گھر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اس واقعے نے کراچی میں زمینوں کے تنازعات اور انتظامیہ کے اقدامات پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ عوام کی جانب سے مطالبہ ہے کہ حکومت ایسے معاملات کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حل کرے اور کسی بھی کارروائی سے پہلے مقامی رہائشیوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جب کہ حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرے اور اس تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرے۔
 

Back
Top