
ساہیوال کے نواحی علاقے اوکانوالہ بنگلہ میں ایک پالتو کتے کی غیر معمولی سرگرمی نے عمر حیات نامی زرعی مزدور کے وحشیانہ قتل کا راز فاش کر دیا۔ کتے نے جلے ہوئے کچرے کے ڈھیر کو مسلسل کھودنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں انسانی باقیات برآمد ہوئیں اور گاؤں والوں نے پولیس کو اطلاع دی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس تفتیش کے مطابق، مقتول عمر حیات کو اس کی بیوی شمیم اور اس کے بھائی فدا حسین نے بے دردی سے قتل کیا، چہرہ مسخ کیا اور لاش کو آگ لگا کر کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا۔ واردات 13 اور 14 فروری کی درمیانی شب تحصیل چیچہ وطنی کے گاؤں 105/12-ایل میں پیش آئی۔ 18 فروری کو گاؤں کے رہائشیوں نے کتے کو کھدائی کرتے دیکھا، جس کے بعد زمین سے انسانی پیر برآمد ہوا۔ گاؤں کے ایک مقامی شخص سید بلال نواز نے فوراً پولیس ایمرجنسی لائن (15) پر اطلاع دی۔
اوکانوالہ بنگلہ پولیس موقع پر پہنچی اور جلے ہوئے کچرے سے ایک بری طرح جلی ہوئی، ناقابل شناخت لاش برآمد کر لی۔ مقتول کی شناخت نہ ہونے کے سبب، ڈی پی او ساہیوال رانا طاہر نے ڈی ایس پی تاثیر ریاض اور ایس ایچ او شہزاد احمد کی سربراہی میں ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی۔
پولیس نے گاؤں والوں کی مدد سے عمر حیات کی آخری رہائش گاہ کا سراغ لگایا، جو کہ زمیندار ندیم عباس شاہ کے فارم ہاؤس پر تھا۔ عمر گزشتہ دو سال سے اپنی بیوی شمیم اور چار بچوں کے ساتھ وہاں کام کر رہا تھا۔ تاہم، لاش برآمد ہونے سے چند روز قبل زمیندار نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ عمر اور اس کے اہل خانہ ملازمت چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں جہانیاں، خانیوال چلے گئے ہیں۔
تفتیش کے دوران پولیس نے عمر کی والدہ سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا اچانک لاپتا ہو گیا ہے۔ جب پولیس نے انہیں کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہونے والے پیر دکھائے، تو ابتدائی طور پر انہوں نے بیٹے کے ہونے سے انکار کر دیا۔ مقتول کی بیوی شمیم نے بھی پیر کو پہچاننے سے انکار کر دیا، جس پر پولیس کو شبہ ہوا۔ بعد ازاں مقتول کی والدہ اور عمر کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے گئے۔ کچھ دن بعد، مقتول کی والدہ نے پولیس کو فون کرکے تصدیق کی کہ یہ پیر ان کے بیٹے عمر کے ہی ہیں۔
مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ عمر اور اس کی بیوی شمیم دونوں کے مبینہ ناجائز تعلقات تھے، جس پر دونوں کے درمیان اکثر جھگڑے ہوتے تھے۔ واردات سے ایک ہفتہ قبل عمر نے شمیم سے اس معاملے پر سخت بات کی، جس کے نتیجے میں دونوں میں شدید جھگڑا ہوا۔ اس کے بعد شمیم نے اپنے بھائی فدا حسین کو قتل کی منصوبہ بندی میں شامل کر لیا۔
شمیم اور فدا حسین نے 13 فروری کی رات عمر کو قتل کیا۔ انہوں نے پہلے لوہے کی سلاخ اور اینٹوں سے اس کا چہرہ مسخ کیا، پھر لاش کو قریبی کچرے کے ڈھیر میں لے جا کر آگ لگا دی تاکہ کوئی شناخت نہ کر سکے۔
ایس ایچ او شہزاد احمد کے مطابق، مقتول کی بیوی شمیم اور فدا حسین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ 18 فروری کو درج کر لیا گیا تھا۔ تمام ثبوت اور اعتراف جرم مکمل ہونے کے بعد کیس ٹرائل کے لیے تیار ہے۔ یہ لرزہ خیز قتل ایک عام پالتو کتے کی غیر معمولی ذہانت کی بدولت بے نقاب ہوا، جس نے نہ صرف قاتلوں کے ناپاک ارادے ناکام بنا دیے بلکہ پولیس کو ایک پیچیدہ کیس کو حل کرنے میں بھی مدد دی۔