
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بلوچستان سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے حالیہ بیان کو یکطرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستگی اور مکمل سیاق و سباق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کا تبصرہ متوازن نہیں تھا اور انہوں نے دہشت گرد حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم کر کے پیش کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈال رہے ہیں اور شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ ان عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے اور ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندش اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔
ترجمان نے جعفر ایکسپریس آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں مارے گئے 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے۔ پولیس نے ان میں سے 3 لاشیں واپس حاصل کر لی ہیں۔ شفقت علی خان نے واضح کیا کہ قانون کی عملداری ہر صورت میں یقینی بنائی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ حکومت خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام شہریوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کسی قسم کی رعایت یا معافی کی گنجائش نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں، اور ہر شہری کو آئینی حقوق کے تحت قانونی چارہ جوئی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
آخر میں، شفقت علی خان نے واضح کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ تعمیری مکالمے کے لیے تیار ہے۔