
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں دہشت گردی اور اس کے رجحانات کے خاتمے کے لیے جامع قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس قانون سازی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ناگزیر اختیارات دیے جائیں گے تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم بنایا جا سکے۔
صالح ظافر کے مطابق اس مقصد کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بالترتیب 7 اور 8 اپریل کو طلب کیے گئے ہیں، جن میں مجوزہ قوانین پر غور و خوض کے بعد منظوری دی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق، یہ نئے قوانین ایک مضبوط ریاستی نظام کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں گے اور ان میں ممکنہ طور پر سن سیٹ کلاز بھی شامل کی جا سکتی ہے تاکہ وقتاً فوقتاً ان کا جائزہ لیا جا سکے۔
قانون سازی کے عمل میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ مجوزہ قوانین آئین میں درج شہری آزادیوں کو متاثر نہ کریں۔ اس سلسلے میں وزارت قانون و انصاف کو خصوصی ذمہ داری سونپی گئی ہے، اور وفاقی وزیر سینیٹر محمد اعظم نذیر تارڑ نے متعلقہ وزارتوں اور ان کے وزراء سے مشاورت کے بعد قانونی مسودات کی تیاری کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اس عمل میں عندالضرورت صوبائی حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ تمام فریقین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع اور متفقہ قانون سازی ممکن بنائی جا سکے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ہفتے جاری رہنے والے اجلاسوں میں دہشت گردی کے حوالے سے قانون سازی کے علاوہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے حالیہ خطاب پر بھی بحث کی جائے گی۔
اسی دوران، دہشت گردی کے الزامات میں ماخوذ تحریک انصاف کے سینیٹر چوہدری اعجاز کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا، جس سے سیاسی حلقوں میں کافی دلچسپی پیدا ہو گئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/hFJKn4Sx/image.png