بیرون ملک کیے جرائم پر ملک میں کارروائی کی جا سکتی ہے،لاہور ہائی کورٹ

screenshot_1743257713691.png
ا


لاہور ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص بیرون ملک ایسا جرم کرتا ہے جو پاکستان میں بھی جرم کے زمرے میں آتا ہو، تو اس کے خلاف پاکستان میں بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے میں جسٹس تنویر احمد شیخ نے ملزم محمد ارشاد کی درخواست ضمانت کا جائزہ لیتے ہوئے قانونی نقطہ طے کیا۔


ڈان نیوز کے مطابق جسٹس تنویر احمد شیخ کے تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ 1992 سے عمان میں گولڈ جیولری کا کاروبار کر رہا ہے اور ملزم ارشاد پچھلے چار سال سے اس کے پاس عمان میں ملازمت کر رہا تھا۔ مدعی کے مطابق ملزم کو اس نے 23 ہزار 600 عمانی ریال دیے تھے تاکہ وہ اس سے ہیرے کی انگوٹھی اور سونا خرید سکے۔ تاہم ملزم نے یہ رقم اپنے اور اپنی بیوی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کر دی اور پھر مسقط سے پاکستان واپس آ گیا۔


عدالت میں ملزم کے وکیل نے یہ موقف اپنایا کہ ملزم کے خلاف عمان میں کارروائی جاری ہے، اور ایک ہی الزام میں دو جگہوں پر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، مدعی نے اس معاملے کی اطلاع عمان میں پاکستانی سفارت خانے کو دی، جس کے بعد پاکستانی سفارت خانے نے یہ معاملہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو منتقل کر دیا۔


عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی شخص بیرون ملک جرم کرتا ہے تو پاکستان میں بھی اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ بیرون ملک کی عدالت نے اسے سزا یا بریت نہ دی ہو۔ اس کیس میں، چونکہ عمان میں صرف مقدمہ درج ہوا ہے، مگر ابھی تک ملزم کو سزا یا بریت نہیں ہوئی، لہذا اس کے خلاف پاکستان میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔


فیصلے کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملزم کے خلاف پاکستان میں کارروائی کرنا ممکن ہے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Yeh Pakistani judge agar taqreerain kam karain aur logoun ko insaf dayna shuru ker dain tou shaid qom kaa bhala hona shuru ho jaaye.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Yeh Pakistani judge agar taqreerain kam karain aur logoun ko insaf dayna shuru ker dain tou shaid qom kaa bhala hona shuru ho jaaye.
 

Back
Top