
ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے رمک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شرپسند عناصر نے شوگر ملز سے ’ٹیکس‘ وصول کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، اور انکار کی صورت میں فیکٹریوں پر ہتھیاروں سے حملے کی بھی وارننگ دی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ زون کے چیئرمین نے اس صورتحال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں، جن میں ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے رمک میں شوگر ملز کے جنرل مینجرز کو دھمکی آمیز کالز موصول ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔
خطوط میں بتایا گیا کہ یہ کالز ٹی ٹی پی کے شرپسندوں کی جانب سے کی جا رہی ہیں، جن میں حکومت کے بجائے شرپسندوں کو ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ انکار کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس نہیں دیا گیا تو فیکٹریوں پر ہتھیاروں سے حملہ کیا جائے گا۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے خطوط میں مزید کہا گیا کہ اس صورتحال نے علاقے میں کاروباری افراد اور کام کرنے والوں کے لیے پریشانی پیدا کر دی ہے، اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوری سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
خطوط میں مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر رمک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بحال رہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اسلام آباد کی ایک رہائشی خاتون کو ایک ارب روپے کا بھتہ طلب کیا تھا، اور اس دوران خاتون اور ان کی بیٹی کے گھر کی تصاویر بھی بھیجی گئی تھیں۔ اس واقعے کا مقدمہ گولڑہ پولیس اسٹیشن میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، اور کالعدم تنظیم کی جانب سے کی جانے والی کالز افغانستان اور ایران سے کی گئی تھیں۔