بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات کے باعث رات کے اوقات میں مسافر بسوں پر پابندی

1-3.jpg


بلوچستان حکومت نے بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں اور امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر رات کے اوقات میں مسافر بسوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مسافروں کو ممکنہ حملوں سے بچانا اور شاہراہوں پر سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے۔

گوادر، کچھی، ژوب، نوشکی اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنرز نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیے ہیں، جن میں واضح کیا گیا ہے کہ ان اضلاع میں رات کے وقت مسافر بسوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے بھی رات کے اوقات میں شہر سے روانہ ہونے والی بسوں پر پابندی لگا دی ہے۔

کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات کے مطابق، کراچی-کوئٹہ شاہراہ (این-25) پر رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے سے روک دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بلوچستان اور سندھ کے درمیان رات کے وقت سفری رابطہ منقطع ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بسوں اور کوچوں کی روانگی کے اوقات کو سختی سے مانیٹر کیا جائے گا تاکہ مسافر رات پڑنے سے پہلے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔ تمام پبلک ٹرانسپورٹ میں جی پی ایس ٹریکرز اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب رکھنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

گوادر کے ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن نے ایک نوٹیفکیشن میں مکران کوسٹل ہائی وے (این-10) پر رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

کراچی یا کوئٹہ سے گوادر جانے والی بسوں کے لیے روانگی کا وقت صبح 5 بجے سے 10 بجے تک مقرر کیا گیا ہے، جبکہ گوادر سے کراچی اور کوئٹہ جانے والی ٹرانسپورٹ کو صبح 6 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان روانہ ہونے کی اجازت ہوگی۔

کچھی کے ڈپٹی کمشنر جہانزیب لانگو نے کوئٹہ-سکھر شاہراہ (این-65) پر بھی شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک تمام پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔

اسی طرح ژوب کے ڈپٹی کمشنر محبوب احمد نے این-50 ہائی وے پر ژوب کے راستے خیبرپختونخوا جانے والی بسوں پر شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک پابندی عائد کر دی ہے۔

نوشکی کے ڈپٹی کمشنر امجد سومرو اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنر جمعہ داد مندوخیل نے بھی اسی نوعیت کے احکامات جاری کیے ہیں، جن کے تحت کوئٹہ-تفتان (این-40) اور ملتان-لورالائی (این-70) شاہراہوں پر رات کے اوقات میں مسافر بسوں کو چلنے سے روک دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ


بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ دنوں مسلح افراد نے گوادر میں کوسٹل ہائی وے پر کراچی جانے والی بس کو روک کر 6 مسافروں کو قتل کر دیا، جن کا تعلق پنجاب سے تھا۔

اس سے پہلے عسکریت پسندوں نے جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کر لیا تھا، جس میں 26 یرغمالی ہلاک اور 5 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کے مطابق، رواں سال کے آغاز سے اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر قومی شاہراہیں 76 بار بند کی جا چکی ہیں۔

عسکریت پسند گروہ، خاص طور پر کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، نے بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اپریل 2024 میں نوشکی کے قریب کوئٹہ-تفتان شاہراہ (این-40) پر 9 افراد کو مسافر بس سے اتار کر قتل کر دیا گیا تھا، جبکہ گزشتہ سال اگست میں موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو گولی مار دی گئی تھی۔

حالیہ سیکیورٹی اقدامات کے تحت، بلوچستان حکومت نے صوبے میں امن و امان کی بحالی اور مسافروں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جن میں شاہراہوں پر رات کے سفر کی ممانعت بھی شامل ہے۔
 

Back
Top