جنوبی کوریا کی عدالت نے صدر یون سک یول کو عہدے سے برطرف کر دیا
سیول (روئٹرز/اے پی) — جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی درخواست کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالت کے آٹھوں ججوں نے متفقہ طور پر صدر کے خلاف فیصلہ دیا، جس کے بعد یون سک یول ملک کے پہلے صدر بن گئے ہیں جنہیں مواخذے کے ذریعے عہدے سے معزول کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1908017891020312822
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ صدر یون نے مارشل لاء کا ناجائز اعلان کرکے اور فوجی دستوں کو پارلیمنٹ بھیج کر ملک کے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی۔ عدالت کے مطابق، ان کی غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائیاں جمہوری اقدار کے لیے شدید خطرہ تھیں، کیونکہ انہوں نے فوج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
فیصلے کے بعد، جنوبی کوریا میں آئینی تقاضوں کے تحت 60 دن کے اندر نئے صدارتی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، معزول صدر پر مستقل طور پر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
یہ فیصلہ جنوبی کوریا کی جمہوری تاریخ میں ایک اہم موڑ تصور کیا جا رہا ہے، جہاں ماضی میں فوجی بغاوتوں اور آمرانہ حکومتوں کے دور کے بعد جمہوریت کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
Last edited by a moderator: