ٹرمپ ٹیرف نے امریکی اسٹاک مارکیٹوں کا بھٹا بٹھا دیا، کھربوں ڈالر ڈوب گئے

1743833407876.png


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف نے امریکی اسٹاک مارکیٹوں کو شدید نقصان پہنچایا، اور صرف دو دنوں میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زائد ڈوب گئے۔


دوم دن قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سمیت دنیا کے درجنوں ممالک پر جوابی تجارتی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دنیا کا شاید ہی کوئی خطہ ہو جو اس حالیہ ٹیرف سے بچ سکا ہو، یہاں تک کہ انٹارکٹیکا کے قریب وہ غیر آباد جزائر بھی اس ٹیرف کی زد میں آئے ہیں جہاں صرف پینگوئنز رہتی ہیں اور جہاں انسان آخری مرتبہ شاید 10 سال قبل گئے تھے۔


امریکی میڈیا کے مطابق، ٹیرف کے اعلان کے بعد دو دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زیادہ ڈوب گئے۔ اس کے علاوہ، امریکی ٹیرف کے بعد چینی مصنوعات کے یورپی منڈیوں کی طرف رخ کرنے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔


ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلان کے بعد، امریکی اسٹاکس میں پانچ سال کی بدترین مندی دیکھی گئی۔ ڈاؤ جونز میں 5 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 4.6 فیصد، اور نیسڈک میں 4.7 فیصد کمی آئی۔


لندن اسٹاک ایکسچینج کے فُٹسی ہنڈریڈ انڈیکس میں کووڈ وبا کے بعد سے 5 فیصد کی ریکارڈ کمی، جرمنی کی اسٹاک مارکیٹ میں 4 فیصد، اور جاپان میں 2.8 فیصد مندی رہی۔ تجارتی جنگ کے خدشات بڑھنے سے تیل کی قیمتیں 8 فیصد گر کر 4 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔


امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کی رفتار میں کمی سے خبردار کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود، جیروم پاویل نے شرحِ سود میں فی الحال کمی سے انکار کر دیا ہے۔


دوسری جانب، آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ سست شرحِ نمو کے وقت امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہیں۔


مزید برآں، برطانوی، آسٹریلوی اور اطالوی وزرائے اعظم نے بھی تجارتی جنگ کو عالمی تجارت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے، اور تینوں وزرائے اعظم نے معاشی استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
 

Back
Top