پنجاب حکومت نے پولٹری مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے؟

screenshot_1743944380826.png


پنجاب حکومت نے چکن کے گوشت کی قیمتوں پر کنٹرول ختم کرتے ہوئے ایک متنازعہ فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب صرف زندہ مرغی کے ریٹس جاری کئے جائیں گے، جبکہ گوشت کی قیمت کا تعین دوکانداروں اور صارفین کے درمیان "مباحثے" پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق مارکیٹ کمیٹیاں اب صرف زندہ مرغی کا ہول سیل اور پرچون ریٹ جاری کریں گی، اس فیصلے کے اطلاق کے بعد گوشت کی قیمت کا کوئی سرکاری ریٹ طے نہیں کیا جائے گا۔

https://twitter.com/x/status/1908857489988198733 پنجاب حکومت کی جانب سے مرغی کے گوشت کی مصنوعی قلت اور غیر معقول قیمتوں کے بحران پر قابو پانے میں ناکامی نے عوامی غم و غصے کو جنم دے دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، پولٹری مافیا نے مارکیٹ میں مصنوعی طور پر گوشت کی کمی پیدا کر کے قیمتیں آسمان سے باتیں کرادی ہیں، جبکہ حکومتی اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق، مرغی کے گوشت کی قیمت **780 روپے فی کلو** تک پہنچ چکی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمت 720 روپے فی کلو ہے۔ اس صورتحال نے غریب عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پولٹری فارمز اور سپلائرز کی ملی بھگت سے یہ بحران پیدا کیا گیا ہے، جس پر کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

حکومت نے مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی بار پولیس چھاپے مارے اور پولٹری دکانداروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا، لیکن یہ کوششیں بے اثر ثابت ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پولٹری مافیا نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی ہے، تاکہ من مانی قیمتیں وصولی جا سکیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے عام آدمی بنیادی ضرورت کی چیزوں سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے شکایت کرتے ہوئے کہا، "780 روپے میں تو ایک وقت کا کھانا مل جاتا ہے، لیکن اب صرف ایک کلو مرغی خریدنے کے لیے یہ رقم بھی کم پڑ رہی ہے۔"

معاشی ماہرین کے مطابق، اگر حکومت نے فوری طور پر پولٹری مافیا کے خلاف سخت اقدامات نہ اٹھائے تو یہ بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپلائی چین کو بہتر بنانے، ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اور قیمتوں پر موثر کنٹرول کے بغیر اس مسئلے کا حل ممکن نہیں۔

اب تک پنجاب حکومت کی جانب سے کوئی واضح پالیسی یا عملی اقدام سامنے نہیں آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک مبہم بیان میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ "صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے"، جبکہ عوام کے لیے ریلیف کے کوئی ٹھوس اقدامات نظر نہیں آتے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پنجاب حکومت واقعی پولٹری مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے؟ یا پھر اس بحران کے پیچھے کسی اور کی سازش کارفرما ہے؟ عوام کو جواب چاہیے، اور وہ بھی فوری!
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
حمزے ککڑی کی معشوق کی جعلی حکومت ہے جب چاہے قیمتیں بڑھائیں کون پوچھنے والا ہے
 

Back
Top