
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن پر سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو متعدد بار پیش ہونے کے نوٹس بھیجے تھے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ تمام رہنماؤں کے گھروں پر نوٹسز کی تعمیل بھی کروائی گئی۔ ان رہنماؤں میں وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم نقوی، تیمور سلیم، جبران الیاس اور دیگر شامل ہیں، جن کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے سوشل میڈیا ہینڈلرز کے حوالے سے سوالات کیے، خاص طور پر پاک فوج اور ریاستی اداروں کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس پر سخت سوالات کیے گئے۔ اس دوران پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈز سے متعلق تمام ریکارڈ جے آئی ٹی کو پیش کر دیا ہے۔
اس سے قبل، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز اور عمران خان کی بہن علیمہ خان سمیت دیگر رہنما جے آئی ٹی میں پیش ہو چکے ہیں۔ ان رہنماؤں سے سوشل میڈیا پوسٹس اور پارٹی فنانسنگ کے بارے میں سوالات کیے گئے۔
جے آئی ٹی کی تحقیقات پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت کی جا رہی ہیں، اور اس میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے پاس اس معاملے میں ان افراد کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جے آئی ٹی نے پیش نہ ہونے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔
اب تک کی تحقیقات کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی بناء پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، اور جے آئی ٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان افراد کو جلد پیش ہونے کی ضرورت ہے تاکہ تحقیقات کو آگے بڑھایا جا سکے۔