یوکرین کے بعد ٹرمپ نے پاکستان کے معدنی ذخائر پر نظریں جمالیں

screenshot_1744311365175.png


اسلام آباد (رپورٹر) — امریکا نے یوکرین میں معدنی وسائل کے معاہدے کے بعد اب پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر پر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق، امریکی حکام نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پاکستان کے تانبے، سونے اور لیتھیم کے ذخائر میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار ایرک مائر نے اسلام آباد میں منعقدہ معدنی سرماہی کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم سے ملاقات کی۔ اس کانفرنس میں کینیڈا کی بیرک گولڈ سمیت متعدد بین الاقوامی کمپنیوں اور امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، چین، ترکی اور
آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار ایرک مائر نے پاکستان کے معدنی شعبے میں موجود وسیع مواقع کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔

مائر نے پاکستان کے معدنی ذخائر، خاص طور پر تانبے، سونے اور لیتھیم کے وسیع ذخائر کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تعاون کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔


وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے پاس کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں جو ملکی معیشت کو سہارا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان خام معدنیات کی برآمد کی بجائے ملک میں ہی ان کی پروسیسنگ اور تیار مصنوعات کی فروخت کو ترجیح دے گا۔

پاکستان کے اہم تانبے اور سونے کے ذخائر بلوچستان میں واقع ہیں، جہاں حالیہ برسوں میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ امریکی سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم چیلنج بھی ہے۔

وزیراعظم نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے ایک وفد بھیج رہے ہیں۔

امریکا کی یہ دلچسپی پاکستان کے لیے ایک بڑا موقع ہے، لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ معاہدہ پاکستان کے مفاد میں ہوگا یا نہیں۔
https://twitter.com/x/status/1910737150946975996 https://twitter.com/x/status/1910727767685026105 https://twitter.com/x/status/1910730840285348156
 
Last edited by a moderator:

Back
Top