
اسلام آباد: اڈیالہ جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ان کے ذاتی معالجین سے میڈیکل چیک اپ کروانے اور اپنے بچوں سے ٹیلیفون پر بات چیت کرنے کی عدالتی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کی اسپیشل عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے دائر کی گئی دو درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں طبی معائنے اور اپنے بچوں سے رابطے کی اجازت دی تھی۔ تاہم، جیل انتظامیہ نے عدالت کے حکم نامے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے اس اقدام کو "عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے عدالت سے دوبارہ رجوع کیا ہے تاکہ احکامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ یہ صورتحال قانون اور انسانی حقوق دونوں کے منافی ہے۔"
وکیل نے زور دے کر کہا کہ عمران خان کو بنیادی قانونی اور انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے اور ان کے موکل کو تمام قانونی سہولیات فراہم کی جائیں۔
یہ معاملہ عدالتی نظام میں موجود چیلنجز اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ایک بار پھر بحث کا باعث بنا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سیاسی مخالفین کے خلاف انتظامیہ عدالتی احکامات کو نظرانداز کر رہی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا عدالت اپنے احکامات کی تعمیل کے لیے کوئی مزید اقدامات کرتی ہے یا نہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اس معاملے کو عدالت عظمیٰ تک لے جانے کے امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔