ٹرمپ کا ہارورڈ یونیورسٹی پر شدید تنقید، وفاقی فنڈنگ کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ

screenshot_1744834919324.png



امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ وفاقی فنڈنگ کے مستحق نہیں رہا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہارورڈ اب کسی معیاری تعلیمی ادارے کے طور پر شمار نہیں کیا جا سکتا اور اسے دنیا کی عظیم یونیورسٹیوں کی فہرست سے نکال دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہارورڈ ایک مذاق بن چکا ہے جو نفرت اور حماقت سکھاتا ہے، اسے مزید وفاقی فنڈز نہیں ملنے چاہئیں۔"


ٹرمپ کی یہ تنقید اس وقت سامنے آئی جب ہارورڈ یونیورسٹی نے حکومتی دباؤ کے باوجود اپنے تعلیمی و انتظامی معاملات میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ہارورڈ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات پر کان نہ دھرا، جس کے نتیجے میں اس کی وفاقی امداد منجمد کر دی گئی۔


غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، ٹرمپ نے گزشتہ روز یونیورسٹی کا غیر منافع بخش ادارے کی حیثیت سے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی دھمکی دی تھی، اور اس کے ساتھ ہی ہارورڈ کی 2.2 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ کو منجمد بھی کر دیا گیا تھا۔ ٹرمپ کا مطالبہ ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی اپنی داخلہ پالیسی، بھرتیوں، اور تعلیمی شعبہ جات میں تبدیلی کرے اور اپنے تعلیمی پروگرامز اور شعبہ جات کا آڈٹ کرائے۔


ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہم اپنی خودمختاری یا آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے"۔ گاربر کا یہ بیان یونیورسٹی کی جانب سے اپنی آزادی اور خودمختاری کا دفاع تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ موقف اختیار کیا کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں "یہود مخالف جذبات" کو فروغ دیا جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے غزہ پر حملے کے خلاف ہونے والے طلبہ احتجاج کے تناظر میں یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔


یہ فیصلہ اور اس پر اٹھنے والی بحث، امریکی سیاست اور تعلیمی اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو مزید اجاگر کرتی ہے، خاص طور پر جب بات قومی مفادات اور آئینی حقوق کے درمیان توازن کی ہو۔
 

Back
Top