جنس تبدیل کروانے والوں کو خواتین نہیں کہا جاسکتا، برطانوی سپریم کورٹ

screenshot_1744834404814.png



برطانیہ کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ "عورت" کی قانونی تعریف پیدائش کے وقت کی جنس پر منحصر ہے، اور جنس کی تبدیلی کے بعد عورت بننے والے افراد کو "عورت" نہیں سمجھا جا سکتا۔ یہ فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے حوالے سے جاری بحث پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔


بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، یہ مقدمہ فار ویمن اسکاٹ لینڈ (ایف ڈبلیو ایس) نامی تنظیم نے برطانوی سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔ پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ "مساوات ایکٹ 2010" میں "عورت" اور "جنس" کی اصطلاحات سے مراد صرف ایک حیاتیاتی عورت اور حیاتیاتی جنس ہے۔


اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ٹرانس جینڈرز کو، جو سرٹیفکیٹ کے ذریعے خود کو عورت تسلیم کرتے ہیں، قانونی طور پر عورت نہیں سمجھا جائے گا۔ یعنی صرف پیدائشی طور پر عورت ہونے والی افراد ہی "عورت" کہلائیں گی۔


تاہم، عدالت نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ مساوات ایکٹ ٹرانس جینڈرز کو امتیازی سلوک سے تحفظ فراہم کرتا ہے، جس سے ان کے حقوق کی حفاظت کی جاتی ہے۔


یہ فیصلہ اسکاٹش حکومت اور فار ویمن اسکاٹ لینڈ کے درمیان برسوں کی قانونی لڑائی کا نتیجہ ہے۔ اس تنظیم نے اسکاٹش عدالتوں میں خواتین کے لیے مخصوص قانون کے خلاف اپیل کی تھی جس میں سرکاری اداروں میں مزید خواتین کی بھرتی کے لیے غیر واضح قانون متعارف کرایا گیا تھا۔


فیصلے کے بعد، ایف ڈبلیو ایس اور دیگر صنفی تنقیدی مہم چلانے والی تنظیموں کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا، اور عدالت کے باہر جشن منایا۔ وہ اس بات پر خوش تھے کہ عدالت نے ان کے موقف کو تسلیم کیا کہ حیاتیاتی جنس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔


دوسری جانب، ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے کارکنوں میں اس فیصلے کے خلاف شدید تشویش پائی گئی۔ "اسٹون وال"، جو ٹرانس جینڈرز اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہے، نے اس فیصلے کو "ٹرانس کمیونٹی کے لیے انتہائی تشویشناک" قرار دیا۔ اسٹون وال کے سی ای او، سائمن بلیک نے کہا کہ اس فیصلے کے نتائج پر ان کی تنظیم کو گہری تشویش ہے۔


فیصلہ ٹرانس جینڈرز کی مخصوص جنس کے لیے مخصوص جگہوں تک رسائی کے حوالے سے بھی ایک اہم تنازعہ پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، برطانیہ کی حکومت پر یہ دباؤ بھی بڑھ سکتا ہے کہ وہ اس حوالے سے قانون سازی کو مزید واضح کرے، کیونکہ وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے ابھی تک ٹرانس جینڈرز کے مسائل پر کم ہی تبصرہ کیا ہے۔


یہ فیصلہ برطانیہ میں ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے حوالے سے جاری بحث میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے قانونی، سماجی، اور سیاسی سطح پر وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
 

Back
Top