
بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر تجزیہ دیتے ہوئے معروف تجزیہ کار ریما عمر نے جیو نیوز کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں وزیراعظم کے حالیہ بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ بلوچستان میں ہائی وے مکمل کی جائے گی۔
ریما عمر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف سڑکیں اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں سے نہیں نکلے گا۔ انہوں نے کہا، "میرے خیال میں یہ اقدامات بلوچستان کی موجودہ صورتحال کے لیے محض عارضی حل ثابت ہوں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پینل میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جو بلوچستان سے تعلق رکھتا ہو، جو اس بات کی ایک بڑی کمی ہے۔ اگر ایسا ہوتا، تو ہم براہ راست وہاں کے لوگوں کے نقطہ نظر سے واقف ہو سکتے تھے۔"
ریما عمر نے مزید کہا، "جو کچھ میں نے مقامی لوگوں سے سنا اور سمجھنے کی کوشش کی ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بلوچستان کا بنیادی مسئلہ سڑکیں، انفراسٹرکچر یا طلباء کو لیپ ٹاپ فراہم کرنا نہیں ہے۔ اصل مسئلہ عزت، احترام، حقوق اور نمائندگی کا ہے۔ اور یہ تمام مسائل صرف سڑکوں کی تعمیر سے حل نہیں ہو سکتے۔"
انہوں نے مزید کہا، "یقیناً سڑکوں کے بننے سے لوگوں کو سہولت ملے گی، اور اس سے کچھ لوگوں کی زندگی آسان ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر بات مرہم کی ہو تو یہ حل نہیں ہے۔ اگر آپ مجموعی صورتحال پر نظر ڈالیں، تو بلوچ نوجوانوں کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے، وہ ان کی عزت نفس پر حملہ ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے علاوہ بھی کئی مسائل ہیں۔ عدلیہ اور دیگر اداروں کا بھی بلوچ عوام کے ساتھ رویہ انہی شکایات کو بڑھا رہا ہے۔"
ریما عمر نے اس بات پر زور دیا کہ "یہ وہ حالات ہیں جو لوگوں میں ریاست کے خلاف غم و غصہ بڑھا رہے ہیں۔ وہ لوگ جو پہلے علیحدگی پسندی کے حامی نہیں تھے، اب ان کے دلوں میں یہ خواہش پیدا ہو رہی ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ صرف سڑکوں یا ترقیاتی منصوبوں سے نہیں حل ہوگا، بلکہ اس کی جڑیں وہاں کے لوگوں کی شناخت، عزت اور حقوق میں ہیں۔"
https://twitter.com/x/status/1912538155716055471 آخر میں انہوں نے کہا، "اگر ریاست واقعی ان مسائل کا حل چاہتی ہے، تو اسے عوام کو احتجاج کرنے کا حق دینا ہوگا، لانگ مارچ کی اجازت دینی ہوگی، جبری گمشدگیوں پر قابو پانا ہوگا، اور لوگوں کی عزت و احترام کی حفاظت کرنا ہوگی۔ تب ہی ہم اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ ورنہ، میرے خیال میں یہ اقدامات کافی نہیں ہوں گے۔"