عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) کا مستونگ میں 20 روزہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان

screenshot_1744823726672.png



مستونگ: عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) نے اپنے 20 روزہ دھرنے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مستونگ میں پریس کانفرنس کے دوران دھرنا ختم کرنے کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور تحریک کو ختم نہیں کیا بلکہ اب سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔


اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پارٹی عوامی جلسوں اور احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی، جس کے پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار اور سوراب میں جلسے منعقد ہوں گے۔ دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر اور مکران کے علاقے شامل ہوں گے جبکہ تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد، ڈیرہ مراد جمالی اور دیگر علاقوں میں جلسے کیے جائیں گے۔


اختر مینگل نے اپنے احتجاجی منصوبے کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پہلی ریلی مستونگ میں منعقد کی جائے گی لیکن اس کی تاریخ کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اس کے بعد 20 اپریل کو قلات میں ریلی نکالی جائے گی۔


انہوں نے بلوچ کارکنوں کی گرفتاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کو "غیر آئینی طور پر" گرفتار کیا گیا ہے اور افسوس کا اظہار کیا کہ ریاست نے ان کے پرامن لانگ مارچ میں رکاوٹیں ڈالیں۔


سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ لکپاس میں احتجاج کے دوران ایک لمحہ بھی کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر احتجاج کی اجازت ہے مگر بلوچستان کے مسئلے پر نہیں۔


بی این پی مینگل کے سربراہ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کے وفد نے ان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ اس سے قبل، بی این پی نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی دیگر خواتین کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے مستونگ میں احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ بلوچستان حکومت نے کئی بار ان مذاکرات کے لیے کوشش کی تھی، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ دھرنا ختم کردیا جائے۔
 

چاچا بوٹا

MPA (400+ posts)
یہ حرامی بھی۔ بلوچوں کا خون بیچنے والے ڈیلروں میں سے ایک ہے اور اس کو پلوچوں کو عارے لگانے کیلئے کھلا چھوڑا ہوا ہے ۔ دوسری صورت میں یہ اگر جرنیلوں کا پٹھو نہ ہوتا تو اب تک اس کو بھی غائب کر چکے ہوتے
 

Back
Top