لیوی سے صارفین 168 روپے فی لیٹر والا پیٹرول 254.63 میں خریدنے پر مجبور

screenshot_1744900565902.png



حکومت کی جانب سے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں مسلسل اضافے کے فیصلے نے صارفین پر مزید مالی بوجھ ڈال دیا ہے، جس سے حکومت کی ماہانہ آمدنی میں سو ارب روپے تک کا اضافہ متوقع ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں گرنے کے باوجود حکومت نے مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی، جس کے باعث صارفین 168 روپے فی لیٹر والے پیٹرول کو 254.63 روپے میں خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔


حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے، جس سے رواں مالی سال کے اختتام تک لیوی کی مد میں 1100 ارب روپے تک کی اضافی آمدنی ہو گی۔ اس وقت حکومت کا پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے ہے، اور مسلسل بڑھتی لیوی سے وہ اپنے ہدف کے قریب پہنچ رہی ہے۔


ذرائع کے مطابق 30 جون تک حکومت کو لیوی کی مد میں 17 ارب روپے اضافی آمدنی حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 78 روپے کی لیوی شامل ہو چکی ہے، جس سے صارفین کو مہنگا پیٹرول خریدنا پڑ رہا ہے۔


موجودہ صورتحال میں پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے 2 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد حکومت فی لیٹر پیٹرول پر 78 روپے 2 پیسے کی لیوی وصول کر رہی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7 روپے 1 پیسہ کا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 77 روپے 1 پیسہ فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل پر سات روپے 99 پیسے اور لائٹ ڈیزل پر سات روپے 62 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔


ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے ذریعے اپنے مالی اہداف کو پورا کرنے کے لیے صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جس کے نتائج عوامی سطح پر مہنگائی کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان ان ٹیکسز کو زیرو کر کے عوام کو ریلیف دے رہا تھا اور پھر بھی ٹیکس ٹارگٹ مکمل کر رہا تھا۔

یہ لوگ تن کر لوٹیں گے بھی اور سال کے آخر میں پھدو بھی بنائیں گے کہ ہم نے ٹیکس اہداف پورے کر لیے
 

Back
Top