
کراچی: سندھ لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے پاکستان اسٹیل ملز کے 5744 ملازمین کو بحال کرتے ہوئے لیبر کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔ ٹربیونل نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو 14 مئی تک جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے ملازمین کو فارغ کر کے اس فیصلے کے خلاف لیبر کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر 22 فروری کو لیبر کورٹ نے پاکستان اسٹیل کی درخواست کو منظور کر لیا تھا۔ تاہم سندھ لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اس فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان اسٹیل کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا آڈٹ کرنے والے گواہوں کا ریکارڈ غائب ہو چکا ہے، اور یہ سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان اسٹیل نقصان میں جا رہی ہے تو کیوں نئی اسٹیل مل کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ڈان نیوز نے گزشتہ سال ستمبر میں باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ وفاقی حکومت نے کراچی میں نئی اسٹیل ملز قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے لیے 700 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے۔ یہ اراضی پاکستان اسٹیل ملز کی موجودہ زمین پر ہی مختص کی گئی ہے، اور اس منصوبے میں روس کا تعاون بھی شامل ہے۔ روس کے نائب وزیر صنعت و تجارت اور پاکستان کے وزیر صنعت نے نئی اسٹیل مل کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان اسٹیل ملز جون 2015 سے بند ہے، اور اس کی نجکاری کی تجاویز بھی کئی بار زیر غور آ چکی ہیں۔