khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
دو تین سال کا عرصہ گزرا جب استبدادی طاقتیں اس بدقسمت ملک پر حملہ آور ہوئیں اور اسی ملک کی فوج اور ان کے آلہ کاروں سےمل کر اس پر قابض ہوگئیں.
ہمیشہ جب بھی کسی قوم پر اس قسم کی افتاد آتی ہے تو لافانی ادب جنم لیتا ہے
مجھے حیرت تھی کہ پاکستان کے ادیب اور شاعر کہاں گم ہوگئے ہیں. کیا انہوں نے جبر اور تعدی کی طاقتوں کے آگے سر جھکا دیا ہے. کیا ہمارے ادیبوں، افسانہ نگاروں اور شاعروں کے ضمیر مردہ ہوگئے ہیں. کیا ہم میں بحیثیت قوم ظلم و استبداد کے خلاف بولنے والی تمام آوازیں خاموش کردی گئیں ہیں. پھر مجھے خیال آیا کہ شاید سوشل میڈیا کے انقلاب نے روایتی ادب کو دھندلا دیا ہے اور ادیب اور شاعرلکھنے کی بجائے چھوٹی سلور اسکرین پر اپنی باتیں سنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں
لیکن پھر ہم نےمزاحمتی شاعری کا ایک منفرد شاعر احمد فرہاد کی صورت میں ہوا کے تازہ لیکن طاقتور جھونکے کی صورت میں دیکھا جس کی ایک ہی اس ظلم و تعدی کے خلاف نظم ،نے طاقت کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا. یہ نظم گویا بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی اور اس کے بعد تو کئی شاعر اور ان کی شاعری منظر عام پر آچکے ہیں
لیکن یہاں سوشل میڈیا کے طاقتور ذریعہ ابلاغ ہونےکےذکر کئے بغیر بات مکمل نہیں ہوتی. یہ سوشل میڈیا ہی تھا جس نے احمد فرہاد کی نظم کو شہرت دی اور یہ سوشل میڈیا ہی کی طاقت تھی جس نے احمد فرہاد کو جبر کی طاقتوں سے آزادی دلائی. نہ صرف آزادی دلائی بلکہ وہ حوصلہ اور جراءت دی کہ وہ نئے سرے سے بے خوف و خطر پھر اپنی شاعری سے قوم کو جگانے کی راہ پر چل نکلا ہے.
احمد فرہاد کے عزم و استقلال کو سلام
ہمیشہ جب بھی کسی قوم پر اس قسم کی افتاد آتی ہے تو لافانی ادب جنم لیتا ہے
مجھے حیرت تھی کہ پاکستان کے ادیب اور شاعر کہاں گم ہوگئے ہیں. کیا انہوں نے جبر اور تعدی کی طاقتوں کے آگے سر جھکا دیا ہے. کیا ہمارے ادیبوں، افسانہ نگاروں اور شاعروں کے ضمیر مردہ ہوگئے ہیں. کیا ہم میں بحیثیت قوم ظلم و استبداد کے خلاف بولنے والی تمام آوازیں خاموش کردی گئیں ہیں. پھر مجھے خیال آیا کہ شاید سوشل میڈیا کے انقلاب نے روایتی ادب کو دھندلا دیا ہے اور ادیب اور شاعرلکھنے کی بجائے چھوٹی سلور اسکرین پر اپنی باتیں سنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں
لیکن پھر ہم نےمزاحمتی شاعری کا ایک منفرد شاعر احمد فرہاد کی صورت میں ہوا کے تازہ لیکن طاقتور جھونکے کی صورت میں دیکھا جس کی ایک ہی اس ظلم و تعدی کے خلاف نظم ،نے طاقت کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا. یہ نظم گویا بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی اور اس کے بعد تو کئی شاعر اور ان کی شاعری منظر عام پر آچکے ہیں
لیکن یہاں سوشل میڈیا کے طاقتور ذریعہ ابلاغ ہونےکےذکر کئے بغیر بات مکمل نہیں ہوتی. یہ سوشل میڈیا ہی تھا جس نے احمد فرہاد کی نظم کو شہرت دی اور یہ سوشل میڈیا ہی کی طاقت تھی جس نے احمد فرہاد کو جبر کی طاقتوں سے آزادی دلائی. نہ صرف آزادی دلائی بلکہ وہ حوصلہ اور جراءت دی کہ وہ نئے سرے سے بے خوف و خطر پھر اپنی شاعری سے قوم کو جگانے کی راہ پر چل نکلا ہے.
احمد فرہاد کے عزم و استقلال کو سلام