اختر مینگل کا کھلا خط: بلوچستان کی محرومیوں پر ایک کڑوا سچ

akah1i11h.jpg


اختر مینگل کا کھلا خط: بلوچستان کی محرومیوں پر ایک کڑوا سچ

بلوچستان ناصرف پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے، مگر ریاستی بیانیہ اکثر اس حقیقت سے نظریں چراتا رہا ہے۔ سردار اختر مینگل نے ایک کھلے خط میں بلوچستان کی محرومیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو سب کچھ دینے کے باوجود بلوچستان کے عوام آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک اور سینڈک جیسے سونے اور تانبے کے ذخائر بلوچستان میں موجود ہیں، جن کی مالیت کھربوں ڈالرز میں ہے، مگر ان وسائل سے مقامی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ اسی طرح قدرتی گیس، جس سے پورے ملک کے چولہے جلتے ہیں، اسی بلوچستان کے کئی علاقے آج بھی اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1901174274964009463
اختر مینگل نے گوادر کے حوالے سے بھی بات کی، جہاں کے ماہی گیر اپنی روزی روٹی کے لیے اجازت ناموں کے محتاج ہیں، جبکہ گوادر پورٹ اور سی پیک جیسے منصوبے ملک بھر کے تاجروں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کیوں بلوچستان کی عوام کو ان کے اپنے وسائل سے محروم رکھا جا رہا ہے؟

انہوں نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ہر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد لاپتہ ہے، حتیٰ کہ ان کے اپنے والد، جو بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ تھے، ان کے بیٹے کو بھی لاپتہ کر دیا گیا۔ اس کے باوجود، بلوچ عوام سے حب الوطنی کا ثبوت مانگا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ عوام کی چیخوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا، ان کی مشکلات پر ہمدردی کے بجائے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان، بلوچستان کے بغیر کچھ نہیں، اور اگر بلوچستان کے نوجوان آج ناراض ہیں تو اس کی بڑی وجہ وہ رویہ ہے جس کے تحت انہیں ان کا جائز مقام دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔

اختر مینگل کا یہ خط بلوچستان کی عوام کے دلوں کی آواز بن چکا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس پر بھرپور ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
 
Last edited by a moderator:

Back
Top