ممبران قومی اسمبلی کے ساتھ نامناسب رویے پر یوٹیوبرز کا پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلہ بند کر دیا گیا۔ یوٹیوبرز پر پابندی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ نامناسب رویے کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر روبینہ خالد نے شکایت کی تھی کہ بعض یوٹیوبرز نے پارلیمنٹ کے گیٹ پر ان سے سوالات کیے اور مرضی کے جواب نہ ملنے پر غیرمناسب اور تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمینٹ ہاؤس میں یوٹیوبرز کے داخلے پر پابندی سینیٹر روبینہ خالد کی شکایت پر لگائی گئی ہے۔ پارلیمنٹ سیکر ٹریٹ نے معاملہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کو ریفر کیا ہے۔
جواب میں پی آراے نے اسمبلی سیکر ٹریٹ کو آگاہ کیا کہ جو لوگ پی آراے کے ممبرز نہیں ان پر تنظیمی ڈسپلن لاگو نہیں کر سکتے پی آراے نے اس معاملے میں کسی کارروائی سے گریز کیا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے بھی تین روز قبل یوٹیوبرز کے کمیٹی کی کوریج کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ چیئرمین پی اے سی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اب صرف الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافی ہی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس کی کوریج کر سکتے ہیں اس لیے یوٹیوبرز کے کمیٹی اجلاس میں آنے اور اجلاس کی کوریج پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی اے سی میں بعض اوقات حساس معاملات زیربحث آتے ہیں باضابطہ صحافی ان معلومات کو پیشہ وارانہ اصولوں کے مطابق رپورٹ کرتے ہیں ’لیکن اس طرح کے یوٹیوبرز ایسی حساس معلومات کو غیرذمہ دارانہ طریقے سے رپورٹ کرتے ہیں جو کسی صورت مناسب نہیں۔
چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ یوٹیوبرز کسی قانون اور قاعدے کے تحت پارلیمانی کمیٹیوں کی کوریج کا استحقاق بھی نہیں رکھتے اس لیے ہمارے فیصلے سے کسی کا بنیادی حق یا استحقاق مجروح نہیں ہوا۔