QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
اسمائیل علیہ سلام نے اطاعت کہاں سے سیکھی !
جب بھی اللہ سبحان تعالی نے ابراہیم علیہ سلام کو کوئی حکم دیا انہوں نے اللہ کی اطاعت کی،ہر آزمائش میں پورے اترے-جب بڑھاپے میں اللہ نے اولاد سے نوازہ اور حکم دیا کے صحرا میں چھوڑ آؤ انھوں نے اطاعت کی یہ نہ کہا کہ یہ تو مجھے اتنے سالوں بعد ملا ہے میرے بڑھاپے کا سہارا ہے یا یہ کے میرا دل چاہتا ہے میں اس سے کھیلوں اس سے باتیں کروں، میری بیوی اکیلی کیسے اس کی حفاظت کرے گی وغیرہ وغیرہ-
ہم سوچیں ہم کیا کرتے؟ کیا ہم اللہ کی اطاعت کرتے!
اپنی ماں بی بی اجرہ سے!
بی بی ھاجرہ کو جب ان کے شوہر نے چھوٹے بچے کے ساتھ اکیلے صحرا میں چھوڑا اور بتایا کے اللہ کا حکم ہے، تو فورا کہا اللہ ہمیں ضائع نہ کرے گا اللہ کے حکم کی اطاعت کی صبر کیا اور صرف اللہ پر توکل کیا شوہر سے کوئی شکوہ نہ شکایت، نہ طعنہ نہ تشنے-
ہم کیا کرتے؟ کیا ہم اللہ اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتے!
پھر اسمائیل علیہ سلام کی تربیت کس نے کی؟ ایک اکیلی ماں نے! کہاں کی؟ صحرہ میں!کتنا کھانا تھا؟ایک اطاعت گزار بندی اور ایک فرمان بردار بیوی نے اکیلے صحرہ میں اسمائیل علیہ سلام کی پرورش اور تربیت کی، اپنے عمل سے بیٹے کو بھی اللہ کی اطاعت اور اس کی رضا میں راضی رہنا سکھایا، باپ کی غیر موجودگی میں باپ سے بدگمان نہ کیا اور یہی وجہ بنی کے جب باپ نے آ کر اپنا خواب بتایا تو فورا اسمائیل نے اپنا سر تسلیم خم کر دیا-کسی نے کیا خوب کہا ہے! اگر تم چاہتے ہو کہ تمھارے بچے تمھاری اطاعت کریں تو تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کرو تمھارے بچے خود بخود تمھاری اطاعت کریں گے-
کیا ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں؟کیا ہم ذوالحجہ کے مبارک عشرے میں اللہ کا خوب ذکر کر رہے ہیں؟ اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں؟شاید ہم عبادات تو کر رہے ہوں کیا ہم اپنی نفس کی خواہشات پر قابو پا رہے ہیں؟اس عشرے میں بال و ناخن کاٹنے سے گریز کر رہے ہیں یا نو ذوالحجہ کو بیوٹی پالر جانے کا ادارہ ہے؟اپنی انا چھوڑ کر روٹھے ہوؤں کو منع رہے ہیں یا میں کیوں جھکوں والا معاملہ ہے؟قربانی اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے جوانسان گائے یابکرے کی قربانی کے ساتھ ساتھ اپنے >جذ بات اور احساسات کی قربانی کر کے پاتا ہے-اللہ پاک سے دعا ہے کے وہ ہم سب کو اپنا فرمانبردار بنائے اور ہمارے لئے دین پر عمل کرنا آسان کرے- آمین والسلام