اسٹیبلشمنٹ کا وزیراعظم شہباز شریف پر مکمل اعتماد، کارکردگی "بہترین" قرار

asimaah1h1.jpg


دی نیوز کے صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف کی قیادت میں موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم شہباز شریف کی کارکردگی، محنت، اور انتظامی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو "بہترین" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی محنت، نظم و ضبط، سفارتی احتیاط، اور پاکستان کے طاقت کے نظام کی سمجھ بوجھ کے باعث اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل کیا ہے۔

انصار عباسی کے معتبر ذرائع کے مطابق، موجودہ سیاسی تقسیم اور سنگین معاشی چیلنجز کے باوجود، اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو چیف ایگزیکٹو کے منصب کے لیے موزوں ترین شخصیت تصور کرتی ہے۔

یہ اعتماد یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف بھی کئی بار آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی وژن کو نہ صرف سراہ چکے ہیں بلکہ قومی چیلنجز سے نمٹنے میں فوجی قیادت کی حمایت کو بارہا تسلیم بھی کیا ہے۔

معتبر ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ جنرل عاصم منیر بھی نجی محفلوں میں شہباز شریف کی بطور وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے ہیں۔ اس باہمی اعتماد اور ستائش کا یہ مظہر پاکستانی سیاست میں ایک نایاب منظر ہے، جہاں تاریخی طور پر طاقتور حلقے ایک دوسرے پر شاذ و نادر ہی بھروسہ کرتے نظر آتے ہیں۔

اگرچہ کچھ حلقے یہ تاثر دیتے رہے کہ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کی توقعات پر پورا نہیں اترے، لیکن باخبر ذرائع ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ شہباز شریف کو طویل عرصے سے ایک فعال اور نتیجہ خیز منتظم کے طور پر جانا جاتا ہے، جو اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

یہاں تک کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف، جنہوں نے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا، بھی شہباز شریف کی انتظامی صلاحیتوں کے معترف رہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ جو نواز شریف کے دور حکومت (2013–2017) میں ان سے دور ہو گئی تھی، شہباز شریف کو اقتدار کے لیے اپنی اولین ترجیح سمجھتی تھی۔

تاہم، جب شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کا ساتھ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تو انہیں جیل کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی، جس کے نتائج قوم کے سامنے ہیں۔
 

Back
Top