
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد دونوں ایوانوں سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جا چکی ہے جس پر مختلف سیاسی وسماجی رہنمائوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سیاسی وسفارتی بین الاقوامی تنظیم اقوام متحدہ کے سربراہ انسانی حقوق واکر ٹرک نے بھی 26 ویں آئینی ترامیم پر اپنے تحفظات کا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی مجروح ہو گی، انہیں عالمی قوانین سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
عدلیہ کے حوالے سے 26 ویں آئینی ترمیم میں بہت سے تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے کے اختیارات کو سلب کر لیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس آف پاکستان کو نامزد کرنے کا اختیار بھی پارلیمانی کمیٹی کو دے دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ: پاکستان میں 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرنے کے لیے وسیع تر مشاورت اور بحث ومباحثے کو نظرانداز کر کے جلدبازی سے کام لیا گیا ہے۔ واکر ٹرک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے عدلیہ کی آزادی مجروح ہو گی، آئینی ترامیم کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین سے ہم آہنگ ہونا چاہیے ۔
https://twitter.com/x/status/1848710760395948141
قبل ازیں انٹرنیشنل کمیشن فار جیورسٹس (آئی سی جے) کی طرف سے بھی ایک بیان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کو عدلیہ کی آزادی کے لیے دھچکا قرار دیا گیا تھا۔ سیکرٹری جنرل آئی سی جے سنتیا گوکینٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عدلیہ کو ریاست کے دوسرے حصوں تک رسائی اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنے سے روک کر اس کی موثروآزادانہ انداز میں کام کرنے کی استعداد ختم کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد نتائج کی پرواہ کیے بغیر آئینی ترامیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان اور وکلاء کی طرف سے آئینی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ نتیجے میں عدلیہ حکومت کے تسلط میں آ جائے گی۔
یاد رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں ہائیکورٹس کے ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم، آئینی بینچز قائم کرنے اور ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی جانچنے کا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے۔ آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کو اختیار گیا ہے کہ وہ کوئی بھی کیس خود منتقل کر سکتی ہے اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرری کے عمل میں وفاقی وزیر اور ایک سینئر وکیل بھی شامل ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14voerkerturk.png