الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کی سفارش:تاریخ الیکشن کمیشن دے گا؟

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
2466970-ecp-1681033164-967-640x480.jpg


اسلام آباد: الیکشن کی تاریخ اور الیکشن پروگرام میں تبدیلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو مزید با اختیار بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کی 57 (1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کر دی۔

الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق پارلیمانی امور کے لیے مجوزہ مسودہ سامنے آگیا ہے۔


سیکشن 57 (1) میں ترمیم کے بعد انتخابات کے لیے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا جبکہ سیکشن 58 کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہوگا۔ سیکشن 58 میں ترمیم سے الیکشن کمیشن کا کردار مضبوط ہوگا اور کوئی مداخلت نہیں کر سکے گا۔


مسودے کے مطابق صرف الیکشن کمیشن ہی عام انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنے کا مجاز ہوگا۔


الیکشن پروگرام میں تبدیلی یا نئے سرے سے الیکشن پروگرام دینے میں ابہام ختم کرنے کے لیے ترمیم کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن مختلف اسٹیجز پر الیکشن پروگرام میں تبدیلی کر سکے گا جبکہ تحریری وجوہات کے ساتھ نئی سرے سے الیکشن تاریخ اور نیا الیکشن پروگرام دے سکے گا۔


الیکشن کمیشن نے سیکریٹری پارلیمانی افیئرز کو ترمیمی ڈرافٹ بھجوانے کے لیے تیار کر لیا ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پارلیمانی افیئرز کو بھجوائے جانے والے خط میں ترامیم کے پیچھے وجوہات کا ذکر بھی کیا۔

خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن ایک با اختیار ادارہ ہے اس لیے صاف اور شفاف الیکشن کرانا اس کی ذمہ داری ہے جبکہ انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ کسی کے ماتحت نہیں۔ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہوتا ہے حالات الیکشن کرانے کے ہیں یا نہیں۔


اعلیٰ عدلیہ کے حالیہ فیصلوں نے الیکشن کمیشن کو 218(3) میں درج اختیارات استعمال کرنے سے محروم کیا۔ الیکشن کمیشن نے 218(3) کے تحت حالات واقعات کا جائزہ لیکر الیکشن کرانے کا طے کرنا ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے ورکر پارٹی کیس اور الجہاد ٹرسٹ کیس میں الیکشن کمیشن کے کردار کو واضع کیا گیا۔ ورکر پارٹی کیس کے مطابق الیکشن کرانا اور الیکشن سے قبل تمام ضروری انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ورکر پارٹی کیس میں کہا گیا کہ آئین الیکشن کمیشن کو الیکشن سے قبل اور پولنگ ڈے انتظامات کی مکمل ذمہ داری دیتا ہے۔


الجہاد ٹرسٹ کیس کے مطابق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کسی اتھارٹی کے ماتحت ہے۔

قومی اسمبلی تحلیل ہونے یا ٹرم ختم ہونے کے بعد صدر کے الیکشن کی تاریخ دینے کو آئین کی کوئی شق سپورٹ نہیں کرتی اس لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں صدر کی طرف سے الیکشن تاریخ کا اعلان آئینی منشا کے خلاف ہے اس لیے اس ابہام کو دور کرنے کے لیے 57(1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
چلو ان مردودوں کے ایک کالے سال میں یہ تو پتہ چل گیا کہ جو آئینی مسودے پاس کروانے کے خان تین سال ان حرامیوں کے ترلے کرتا رہا اور کبھی آئین میں ایک زیر زبر بھی نا بدل سکا، یہ رنگ باز ایک چوتھائی کی اسمبلی میں کلم کلے بیٹھ کر روزانہ تھوک کے حساب سے ایسے پاس کروا رہے ہیں جیسے کو کو مو بانٹی جا رہی ہیں۔ یہ آئین ہے یا کسی کن ٹُٹے کی رکھیل ؟
خان تُو ای ٹِلا نکلیا آں
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
چلو ان مردودوں کے ایک کالے سال میں یہ تو پتہ چل گیا کہ جو آئینی مسودے پاس کروانے کے خان تین سال ان حرامیوں کے ترلے کرتا رہا اور کبھی آئین میں ایک زیر زبر بھی نا بدل سکا، یہ رنگ باز ایک چوتھائی کی اسمبلی میں کلم کلے بیٹھ کر روزانہ تھوک کے حساب سے ایسے پاس کروا رہے ہیں جیسے کو کو مو بانٹی جا رہی ہیں۔ یہ آئین ہے یا کسی کن ٹُٹے کی رکھیل ؟
خان تُو ای ٹِلا نکلیا آں

boss jab phoji back pe hoon to sab hota hai.. aap abhi bhi naheen samjhay?
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اس گٹھے حرام زادے شہبازے کنجر گشتی کے بچے نے اپنئ جتنی ماں ۔۔نی ہے چ۔۔ لے عوام نے جب انکئ ماں چ۔۔ ۔۔ہے لگ پتہ جائے گا
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
boss jab phoji back pe hoon to sab hota hai.. aap abhi bhi naheen samjhay?
پھوجیوں کا تو کریا کرم ہو ہی گیا ہے۔ خان کو بھی چائیے کہ جب واپس آۓ تو انہی کی طرح آئین اپنی مرضی کا بنواۓ
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
2466970-ecp-1681033164-967-640x480.jpg


اسلام آباد: الیکشن کی تاریخ اور الیکشن پروگرام میں تبدیلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو مزید با اختیار بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کی 57 (1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کر دی۔

الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق پارلیمانی امور کے لیے مجوزہ مسودہ سامنے آگیا ہے۔


سیکشن 57 (1) میں ترمیم کے بعد انتخابات کے لیے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا جبکہ سیکشن 58 کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہوگا۔ سیکشن 58 میں ترمیم سے الیکشن کمیشن کا کردار مضبوط ہوگا اور کوئی مداخلت نہیں کر سکے گا۔


مسودے کے مطابق صرف الیکشن کمیشن ہی عام انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنے کا مجاز ہوگا۔


الیکشن پروگرام میں تبدیلی یا نئے سرے سے الیکشن پروگرام دینے میں ابہام ختم کرنے کے لیے ترمیم کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن مختلف اسٹیجز پر الیکشن پروگرام میں تبدیلی کر سکے گا جبکہ تحریری وجوہات کے ساتھ نئی سرے سے الیکشن تاریخ اور نیا الیکشن پروگرام دے سکے گا۔


الیکشن کمیشن نے سیکریٹری پارلیمانی افیئرز کو ترمیمی ڈرافٹ بھجوانے کے لیے تیار کر لیا ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پارلیمانی افیئرز کو بھجوائے جانے والے خط میں ترامیم کے پیچھے وجوہات کا ذکر بھی کیا۔

خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن ایک با اختیار ادارہ ہے اس لیے صاف اور شفاف الیکشن کرانا اس کی ذمہ داری ہے جبکہ انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ کسی کے ماتحت نہیں۔ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہوتا ہے حالات الیکشن کرانے کے ہیں یا نہیں۔


اعلیٰ عدلیہ کے حالیہ فیصلوں نے الیکشن کمیشن کو 218(3) میں درج اختیارات استعمال کرنے سے محروم کیا۔ الیکشن کمیشن نے 218(3) کے تحت حالات واقعات کا جائزہ لیکر الیکشن کرانے کا طے کرنا ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے ورکر پارٹی کیس اور الجہاد ٹرسٹ کیس میں الیکشن کمیشن کے کردار کو واضع کیا گیا۔ ورکر پارٹی کیس کے مطابق الیکشن کرانا اور الیکشن سے قبل تمام ضروری انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ورکر پارٹی کیس میں کہا گیا کہ آئین الیکشن کمیشن کو الیکشن سے قبل اور پولنگ ڈے انتظامات کی مکمل ذمہ داری دیتا ہے۔


الجہاد ٹرسٹ کیس کے مطابق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کسی اتھارٹی کے ماتحت ہے۔

قومی اسمبلی تحلیل ہونے یا ٹرم ختم ہونے کے بعد صدر کے الیکشن کی تاریخ دینے کو آئین کی کوئی شق سپورٹ نہیں کرتی اس لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں صدر کی طرف سے الیکشن تاریخ کا اعلان آئینی منشا کے خلاف ہے اس لیے اس ابہام کو دور کرنے کے لیے 57(1) اور 58 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔
Es chuteye ko ye nahi pata, ECP aisa kar he nahi saktey, Aiyeen 90 din ka kehta hai, aor 90 din me karwaney hai.
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
Elections tou nhi hotay chahay jo marzi hay koi kahay.
I said it long ago k SC kuch bhi nhi, uska faisla ki itni importance hay jitni aik mazdoor ki opinion ki hoti hay, jabtak k government aur establishment SC k sath na khari ho. Ab SC jo marzi kahay ya karay, jabtak establishment nhi chahay gi, kuch bhi nhi hoga.
 

Back
Top