![4usaidshakeelafridi.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/4usaidshakeelafridi.jpg)
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی 3 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرز کی امداد اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ڈھونڈنے کیلئے امریکی جاسوس کا کردار ادا کرنے والے شکیل آفریدی کی رہائی کی مشروط کر دیا گیا ہے۔
عادل راجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس کی طرف سے اسامہ بن لادن کی تلاش میں ملوث شکیل آفریدی کو رہا کرنے تک پاکستان کو 33 ملین امریکی ڈالرز کے امدادی پیکیج کے فنڈز کو جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ پاکستان کے مین سٹریم میڈیا میں ایسی کوئی خبر زیر بحث نہیں ہے۔ کیوں؟
عادل راجہ کے ٹویٹ پر غیرملکی سینئر صحافی مائیکل کگل مین نے رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ: شاید یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، امریکی اخراجات کے بلوں میں پہلے بھی یہ شق موجود تھی ، اگر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے شق اخراجات کے بل میں شامل نہ کی جاتی تو شاید یہ بڑی کہانی ہوتی۔
جس پر عادل راجہ نے رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ یہ نئی سٹوری ہے اور رواں ہفتے ہونے والی کورکمانڈر کانفرنس میں بھی اسے ڈسکس کیا گیا ہے۔
مائیکل کگل مین نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کورکمانڈرز اجلاس میں بات چیت غیرامکانی لگتی ہے لیکن اگر یہ سچ ہے تو یہ انتہائی قابل ذکر بات ہے۔
عادل راجہ نے دوبارہ رپلائی کرتے ہوئے لکھا کہ میرے سورسز بتا رہے ہیں کہ اس پر گفتگو ہوئی مگر فیصلہ ہوا کہ اس پر آگے نہیں بڑھا جائے گا، کیوں کہ عوام ردعمل شدید ہو سکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹ نے 1.7 ارب ڈالر کے اخراجات کا بل منظور کیا گیا تھا جبکہ پاکستان کیلئے بھی 4.3 ارب ڈالر کی امداد منظور کی تھی جس میں سے 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز اسامہ بن لادن کا پتہ چلانے میں امریکہ کو مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی اور الزامات سے بری کرنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ متعلقہ کمیٹی کو رپورٹ دینے تک روک لیے جائیں گے۔