پی ٹی آئی سے لڑائی میں اسٹیبلشمنٹ گھٹنے ٹیکتی نظر آ رہی ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی لابی بہت عرصے سے بائیڈن انتظامیہ کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف ہونے والے ظلم کے بارے میں خبردار کرتے رہے لیکن کیونکہ بائیڈن امریکہ کا شہبازشریف ہے اسلیے وہاں حکومت اسوقت پینٹاگون کی ہے۔ ٹرمپ اور عمران خان نے کیونکہ افغان جنگ ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اس لیے پینٹاگون مطلب امریکی فوج جس کی مرضی نہیں تھی کہ افغانستان سے مکمل انخلا کیا جائے وہ عمران خان سے سخت ناراض تھے۔ اب الیکشن میں یہ چیز ڈیموکریٹس کے گلے پڑ چکی ہے۔ پاکستانی اور مسلمان ووٹر غزہ اور عمران خان کی وجہ سے ان سے سخت ناراض ہیں اور ٹرمپ کے مکمل حمایتی ہیں۔ ایسے میں اب پارٹی کے اندر سے بائیڈن انتظامیہ پر سخت دباؤ ہے کہ عمران خان کے خلاف کیسز ختم کیے جائیں۔ ایسے میں لگ رہا ہے کہ چند دنوں میں عمران خان کی رہائی ہو جائے گی۔ اس ساری کیمپین میں عمران خان کے کزن سجاد برکی، سنگر سلمان احمد، شہباز گل اور برطانوی ارب پتی اور ورجن ایئر لائنز کے مالک رچرڈ برنسن نے جو ان دنوں ڈیموکریٹس کی الیکشن مہم پر امریکہ میں ہیں ان سب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ عمران خان کے کزن سجاد برکی نے کنفرم کیا ہے کہ ٹرمپ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے "دوست" عمران خان کی رہائی کے لیے پوری کوشش کریں گے۔ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان معاملات آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ حافظ سارا گند ندیم انجم اور فائز عیسی پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنے لیے گارنٹیاں مانگ رہا ہے۔ ایسے میں میرے خیال میں جنرل عاصم ملک جو کہ امریکہ کے بہت قریب ہے اس کو جنرل کیانی کی طرح لایا گیا ہے جو اگلا آرمی چیف بننے کے لیے عمران خان کا اعتماد جیتنے کی کوشش کرے گا جبکہ حافظ کوشش کر رہا ہے کہ فیصل نصیر المعروف ڈرٹی ہیری کو اگلے سال عاصم ملک کے ریٹائر ہونے پر اگلا ڈی جی آئی ایس آئی لگاؤں۔