امریکی مسلم رہنماؤں کے بائیکاٹ کے بعد وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر کی تقریب منسوخ

battery low

Minister (2k+ posts)
03092620b1f1dc4.jpg


امریکی مسلم رہنماؤں کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس نے منگل کی رات کو ہونے والا افطار ڈنر منسوخ کردیا۔

قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائٹ ہاؤس ذرائع نے بتایا کہ مسلم رہنماؤں کی جانب سے افطار ڈنر کے بائیکاٹ کے بعد وائٹ ہاؤس نے تقریب منسوخ کردی ہے۔

کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے بتایا کہ تقریب اس لیے منسوخ کی گئی کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بائیکاٹ کی فہرست میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے ابتدائی طور پر رضامندی ظاہر کی تھی۔


انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’امریکی مسلم کمیونٹی نے واضح کر دیا تھا کہ ہمارے لیے وائٹ ہاؤس کے ساتھ افطار کرنا ناقابل قبول ہو گا جو غزہ میں فلسطینی عوام کو قتل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ مسلم رہنماؤں میں غم و غصہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے انتخابی امکانات کے لیے ممکنہ طور پر خطرہ بن سکتا ہے۔

افطار ڈنر کے لیے دعوت نامے

یاد رہے کہ یکم اپریل کو شائع امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے مسلم کمیونٹی کے لیے افطار ڈنر کے لیے امریکی مسلم رہنماؤں کو دعوت نامے جاری کیے تھے۔

فلوریڈا میں مقیم ایک مسلم ایڈووکیسی گروپ ایمگیج نے کہا کہ انہیں اور دیگر مسلم امریکی نمائندوں کو صدر، نائب صدر اور ٹیم کے سینئر ارکان کے ساتھ ملاقات کی دعوت موصول ہوئی تھی لیکن ہم نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز میں گورنمنٹ افیئر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر رابرٹ میکاؤ نے ڈان کو بتایا کہ کئی امریکی مسلم تنظیمیں اپنی طرف سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لیے وائٹ ہاؤس کے ارد گرد افطار ڈنر کا اہتمام کر رہی ہیں۔

جوبائیڈن سے مسلم رہنماؤں کی ملاقات متوقع

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مسلم رہنماؤں کی جانب سے افطار ڈنر کے بائیکاٹ کے بعد اب صرف کچھ مسلم رہنما جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے تصدیق کی کہ بائیڈن اور ان کی نائب صدر کملا ہیرس منگل کو مسلم کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

جب ان سے مسلم کمیونٹی کی جانب سے افطار میں یہ شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو جین پیئر نے کہا کہ مسلم کمیونٹی نے افطار ڈنر کے بجائے ملاقات کی درخواست کی تھی۔

کئی مسلم امریکی کارکنوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور بے معنی ملاقات صرف تصاویر کے لیے ہو گی، مسلم کمیونٹی گزشتہ 6 ماہ سے اپنا موقف پہلے ہی واضح کر چکی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر بائیڈن واقعی مسلم امریکی کمیونٹی پرواہ کرتے ہیں تو وہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھے بغیر ان کے خدشات کو دور کرے۔

واضح رہے کہ پچھلے سال وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر کی میزبانی نہ کرنے کا انتخاب کیا لیکن عید کے استقبال کے لیے تقریباً 350 مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس سال، رمضان غزہ میں جاری تنازعے کے ساتھ موافق ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ چھ ماہ میں 30,000 سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

پچھلے سال وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر کی میزبانی نہیں کی تھی لیکن عید کے استقبال کے لیے تقریباً 350 مہمانوں کو مدعو کیا تھا، البتہ اس سال رمضان غزہ میں جاری تنازعات کے درمیان آیا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 916 فلسطینی شہید اور 75,494 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔


Source
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
پاکستان سے کالے سیسی اور اسکے فور اور تھری سٹار بینڈ باجے والوں کو جانا چاہیے اپنے ہڈی راتب ڈالنے والے مالک کی خوشی کے لئے اس کو خوش کرنے کے لئے ان مثلئ نسل کے سیسی اینڈ کمپنی نے تو فلسطینیوں کے حق میں جلوس نکالنا بھی جرم قرار دیا ہوا ہے اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کرنے والوں مثلئ کنجر اور میراثی بے غیرت نسل نے تشد د بھی کیا تھا واہ بھئی پالتو ہوں چاہے دوغلے اور حرامی نسل بھی ہوگر ہڈی ڈالنے والے کے وفادار دم ہلاؤ بے غیرت ہیں یہ کالے کالے کنجر
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Patwaris of "Patwaristan" and fascist generals should immediately go and start licking Biden's ass, otherwise no dollars for them.
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
*Forewarded as received.*

*China Contemplates Rerouting CPEC Away from Pakistan*

In a significant development, China is reportedly considering rerouting the China-Pakistan Economic Corridor (CPEC) directly to Afghanistan through the Wakhan border, bypassing Pakistan entirely. This decision comes in the wake of frequent attacks on CPEC installations and concerns over Pakistan's partnership with the United States, which China perceives as an unreliable partnership and potentially detrimental to its interests.
The move to reroute CPEC is seen as a strategic maneuver by China to reduce its dependence on Pakistan and safeguard its investments in the region. By bypassing Pakistan, China aims to minimize disruptions and security threats to the crucial infrastructure projects under the CPEC umbrella.
Furthermore, Chinese authorities are also contemplating a reevaluation of their relationship with India, with plans to address mutual differences and enhance cooperation. This shift in strategy is intended to eliminate China's reliance on Pakistan and create new alternate avenues for economic and geopolitical partnerships in the region.

On the other hand, the United States has reportedly assured Pakistan protection against Indian aggression, leveraging its influence through key positions in the Pakistani government. In return, Pakistan has allegedly agreed to allow the US to establish bases within its territory, primarily aimed at countering China's influence both in mainland China and its interests in Afghanistan as well as against Iran and Afghanistan.
These evolving dynamics not only threaten to isolate Pakistan further from its neighbors but also raise concerns about the government and military's dwindling support within the country. Continous political interventions by the military since its independence, including the recent suppression of Pakistan's largest political party and controversies surrounding the elections, have further accelerated growing discontent among the populace.

The ramifications of these strategic shifts are expected to reshape the geopolitical landscape of the region, with implications for regional alliances, economic ties, and security arrangements. As China explores alternative routes for CPEC and recalibrates its engagements with neighboring countries, Pakistan again finds itself at a crossroads, navigating complex challenges that could redefine its place in the global arena.
Copy paste