sensible
Chief Minister (5k+ posts)
آج سب لفافے اس غم سے پھٹے جا رہے ہیں کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونے گئے اور پیش ہوئے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔
ان حرامخور میڈیا کی طوایفوں عورتوں اور مردوں سے ایک سوال ہے
عمران خان پیش ہونے ہی لاہور سے اسلام آباد گیا تھا۔یہ کوشش کس کی تھی اسے راستے میں روکا جائےحکومت کی یا عمران کی؟ راستے کس نے بند کئیے تھے پولیس کس نے راستے روک کر کھڑی کی؟اسے گرفتار کرنا تھا؟ یا اسے عدالت میں پیش ہونے دینا تھا۔
درد سے نیل ونیل میڈیا کی عورتیں اور مرد آج کراہ رہے ہیں کہ ان کو آج گلے پھاڑنے تھے عمران خان پر فرد جرم عاید ہو گئی۔لیکن لفافو فرد جرم شہباز شریف پر کتنے سال عاید نہیں ہوئ کیوں نہیں ہوسکتی اس کی تاریخ ہی بتادو آج جو پروگرام نہیں ہو سکا پھر سہی۔جو اخلاقیات قانون کے بھاشن آج لفافے دے رہے ہیں جن کا قانونی وجود تو بلکل ہو گا لیکن اخلاقیات لفافے کے اندر ہی کہیں سانس گھٹنے.سے مر چکی ہے ایک چھوٹا سا جواب دینے کے قابل ہوں تو بتائیں ۔عمران خان کوئ سیکنڈ کلاس سٹیزن ہے؟ کہ اس کو قانون کا احترام کرنے کو ملک کی ہر عدالت میں آنیاں جانیاں کروانی ہیں اس سے اس تھرڈ کلاس قانون جس میں اسی کی خلاف ورزی سے ہر شہر میں ایف آئ آرز درج ہو جاتی ہیں عمران خان پر اس کی پارٹی کے لوگوں پر صحافیوں پر۔لیکن اگر کوئ ایکسیڈنٹ یا چوری یا ڈاکہ یا قتل کسی شہر میں ہو جائے تو اس پر یہ آج والی عمران خان پر پتھر پھینکنے میں مستعد پولیس اس بات پر لڑ رہی ہوتی ہے کہ یہ کیس ہمارے تھانے کی حدود میں نہیں آتا ۔لیکن عمران خان پر گولی چلانے والا ملک کا انتہائ معزز درجہ اول کا شہری ہے جسے قانون کا احترام اور عملدرآمد کرتے دکھانے کو قطعا کسی عدالت میں چھوٹا موٹا سفر کرنے کی ضرورت نہیں ۔اس کی جان بھی عمران خان سے بہت قیمتی ہے اسے آن لاین حاظری کی سہولت حاصل ہے اور لفافے یہ کیوں نہیں پوچ رہے آج انتام میں جھلسی ہوئ مریم نواز سے کہ اگر آپ کو عمران خان کی حاظری کی اور فرد جرم لگوانے کی بہت ہی جلدی تھی تو اسے آن لاین بلا کر عدالت اس پر فرد جرم عاید کرتی تو آج کی رسوائ حصے نہ آتی۔نہ پولیس کو کوئ کشٹ ہوتا نہ عوام کو نہ گرفتاریاں کر کس سینکڑوں لوگوں کو جیل میں روٹی دینی پڑتی اور فرد جرم بھی عاید ہو جاتی تو اس وقت جوتے کھانے کی بجائے مٹھایاں کھا رہے ہوتے امپورٹڈ
ان حرامخور میڈیا کی طوایفوں عورتوں اور مردوں سے ایک سوال ہے
عمران خان پیش ہونے ہی لاہور سے اسلام آباد گیا تھا۔یہ کوشش کس کی تھی اسے راستے میں روکا جائےحکومت کی یا عمران کی؟ راستے کس نے بند کئیے تھے پولیس کس نے راستے روک کر کھڑی کی؟اسے گرفتار کرنا تھا؟ یا اسے عدالت میں پیش ہونے دینا تھا۔
درد سے نیل ونیل میڈیا کی عورتیں اور مرد آج کراہ رہے ہیں کہ ان کو آج گلے پھاڑنے تھے عمران خان پر فرد جرم عاید ہو گئی۔لیکن لفافو فرد جرم شہباز شریف پر کتنے سال عاید نہیں ہوئ کیوں نہیں ہوسکتی اس کی تاریخ ہی بتادو آج جو پروگرام نہیں ہو سکا پھر سہی۔جو اخلاقیات قانون کے بھاشن آج لفافے دے رہے ہیں جن کا قانونی وجود تو بلکل ہو گا لیکن اخلاقیات لفافے کے اندر ہی کہیں سانس گھٹنے.سے مر چکی ہے ایک چھوٹا سا جواب دینے کے قابل ہوں تو بتائیں ۔عمران خان کوئ سیکنڈ کلاس سٹیزن ہے؟ کہ اس کو قانون کا احترام کرنے کو ملک کی ہر عدالت میں آنیاں جانیاں کروانی ہیں اس سے اس تھرڈ کلاس قانون جس میں اسی کی خلاف ورزی سے ہر شہر میں ایف آئ آرز درج ہو جاتی ہیں عمران خان پر اس کی پارٹی کے لوگوں پر صحافیوں پر۔لیکن اگر کوئ ایکسیڈنٹ یا چوری یا ڈاکہ یا قتل کسی شہر میں ہو جائے تو اس پر یہ آج والی عمران خان پر پتھر پھینکنے میں مستعد پولیس اس بات پر لڑ رہی ہوتی ہے کہ یہ کیس ہمارے تھانے کی حدود میں نہیں آتا ۔لیکن عمران خان پر گولی چلانے والا ملک کا انتہائ معزز درجہ اول کا شہری ہے جسے قانون کا احترام اور عملدرآمد کرتے دکھانے کو قطعا کسی عدالت میں چھوٹا موٹا سفر کرنے کی ضرورت نہیں ۔اس کی جان بھی عمران خان سے بہت قیمتی ہے اسے آن لاین حاظری کی سہولت حاصل ہے اور لفافے یہ کیوں نہیں پوچ رہے آج انتام میں جھلسی ہوئ مریم نواز سے کہ اگر آپ کو عمران خان کی حاظری کی اور فرد جرم لگوانے کی بہت ہی جلدی تھی تو اسے آن لاین بلا کر عدالت اس پر فرد جرم عاید کرتی تو آج کی رسوائ حصے نہ آتی۔نہ پولیس کو کوئ کشٹ ہوتا نہ عوام کو نہ گرفتاریاں کر کس سینکڑوں لوگوں کو جیل میں روٹی دینی پڑتی اور فرد جرم بھی عاید ہو جاتی تو اس وقت جوتے کھانے کی بجائے مٹھایاں کھا رہے ہوتے امپورٹڈ
Last edited by a moderator: