ایئرچیف کے سابق امیدوار ریٹائرڈ ایئر مارشل کوبغاوت کےجرم میں عمر قید کی سزا

fgh.png


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیر کے روز ہونے والی ایک اہم سماعت کے دوران پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو بغاوت اور دیگر سنگین الزامات کے تحت آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کر کے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم موجودہ ایئر چیف نے سزا میں نرمی کرتے ہوئے 10 سال معاف کر دیے ہیں، اور وہ اس وقت باقی ماندہ 4 سال کی سزا پی اے ایف کے آفیسرز میس میں کاٹ رہے ہیں، جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی گمشدگی کی بنیاد پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پروانہ حاضری شخص (ہیبیئس کارپس) کی درخواست دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران پی اے ایف حکام نے عدالت کو مطلع کیا کہ جواد سعید کو باقاعدہ طور پر آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے ملٹری ٹریبونل میں مقدمہ چلایا گیا اور سزا سنائی گئی ہے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے یہ مؤقف تسلیم کرتے ہوئے درخواست مسترد کر دی تھی اور کہا تھا کہ جب ملزم کا مقامِ حراست معلوم ہو، تو ایسی نوعیت کی درخواست قابل سماعت نہیں ہوتی۔ عدالت نے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی اور قید کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کی پنشن بند کر دی گئی اور فیملی ہیلتھ سروسز بھی روک دی گئی تھیں، حالانکہ بعد ازاں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔

پیر کے روز اس نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران، پی اے ایف کے ایک سینیئر افسر نے عدالت کو بتایا کہ جواد سعید کو کورٹ مارشل کے بعد 14 سال قید کی سزا دی گئی، جس میں سے 10 سال کی معافی ایئر چیف کی صوابدیدی اختیار کے تحت دی گئی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سزا یافتہ افسر کو جیل کے بجائے پی اے ایف کے آفیسرز میس میں رکھا گیا ہے، جو فوجی قوانین کے تحت سب جیل قرار دی جا چکی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ جواد سعید کو غیر قانونی طور پر پی اے ایف کی تحویل میں رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک شہری پر فوجی ٹریبونل میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، اور اگر سزا دی گئی ہے تو مجرم کو باقاعدہ جیل بھیجا جانا چاہیے، نہ کہ پی اے ایف کی زیرِ نگرانی کسی میس میں رکھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ مارشل کی مکمل کارروائی اور تفصیلات نہ تو جواد سعید کے خاندان کو فراہم کی گئیں اور نہ ہی انہیں اپیل کا موقع دیا گیا، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔

انعام الرحیم نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جواد سعید 2021 میں ایئر چیف کے عہدے کے ممکنہ امیدواروں میں شامل تھے لیکن 18 مارچ 2021 کو ترقی نہ ملنے پر انہوں نے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ بعد ازاں انہیں یکم جنوری 2024 کو بغیر کسی واضح الزام کے گرفتار کیا گیا، اور مکمل قانونی طریقہ کار کو پسِ پشت ڈال کر کورٹ مارشل کیا گیا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد پی اے ایف حکام کو ہدایت کی کہ کورٹ مارشل سے متعلق تمام ضروری تفصیلات درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کی جائیں تاکہ وہ مناسب قانونی کارروائی کر سکیں۔

عدالت نے مزید سماعت 29 اپریل 2025 تک ملتوی کر دی ہے، جس میں متوقع طور پر کورٹ مارشل کے قانونی دائرہ کار، سزا کی حیثیت، اور جواد سعید کی قید کے قانونی جواز پر مزید بحث ہوگی۔
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Yeh GHALEEZ GHUDDAR Buzdil FOUJ 🐷💩🐖🐺 🐍 kisi Honest aur Pakistan sey payar karnay walay ko pasand nahi karti —— Agar jald in GHUDDAR Generls ko Phansi pr na latkaya gaya tu koi iss mulk Kay tukray honay sey bacha nahi sakay ga​

 

Back
Top