Pakcola
Senator (1k+ posts)
ایک ارب روپے کتنے ہوتے ہیں۔۔۔؟؟؟
پہلی مثال: ۔۔اگر کسی کو ایک ارب روپے، ایک ایک روپیہ کی شکل میں دئیے جائیں اور کہا جائے کہ انہیں گنو۔۔۔
اور وہ شخص بغیر کسی وقفے کے دن رات بغیر کھائے پئیے سوئے۔۔۔گننا شروع کرے۔۔۔اور فی سیکنڈ ایک روپیہ گنے۔۔۔تو یہ رقم گنتے گنتے تقریباً 32 سال لگ جائیں گے۔۔۔۔
*دوسری مثال:
* فرض کیجئے۔۔۔ایک شخص*یکم جنوری سن ایک عیسوی کو پیدا ہوا اور اس نے روزانہ ایک ہزار (1000) روپے خرچ کرنا شروع کیے تو وہ تقریباً 2740 سال تک روزانہ یہ رقم خرچ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔
یعنی سن ایک عیسوی سے لیکر 31 دسمبر 2018 تک اس نے تقریباً پونے ارب روپے خرچ کئیے ۔۔۔۔
اور بقیہ رقم سے مزید 722 سال تک روزانہ ایک ہزار کے اخراجات کر سکتا ہے۔۔۔۔
اب آخری مثال ۔۔۔۔
فرض کیجئے ایک 10 سال کی عمر کے بچے کے اکاونٹ میں ایک ارب روپے جمع کروا دئیے جائیں ،
اور وہ بچہ روزانہ تیس ہزار روپے (30000) روپے اکاونٹ سے نکلوا کر کھائے پئیے، کھلونے خریدے، رشتہ داروں میں بانٹے یا ان نوٹوں سے چڑیاں طوطے بنا کر اڑا دے۔۔۔۔۔
پھر دوسرے دن تیس ہزار نکلوائے اور دل کھول کر خرچ کرے۔۔۔۔۔۔اورپھر تیسرے۔۔۔چوتھے۔۔۔۔اسی طرح روزانہ تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے ۔
حتی' کہ جوان ہو، ادھیڑ عمری اور پھر بڑھاپے تک پہنچ جائے ۔۔۔اور پھر 100 سال کی عمر تک پہنچ کر دنیا سے رخصت ہوجائے
تب بھی اس کے اکاونٹ میں تقریباً، ڈیڑھ کروڑ روپے باقی بچ رہیں گے۔۔۔۔
سمجھ میں آئی کوئی بات ؟؟؟؟
اب ذرا سوچئیے ۔۔۔
یہ تو صرف ایک ارب روپے کی بات تھی۔۔
پاکستان میں بہت سوں نے دوچار ارب سے لے کر دو چار سو ارب روپے لوٹے۔۔۔۔
آپ اور میں روزانہ سنتے اور پڑھتے ہیں فلاں نے اتنے ارب روپے کرپشن کی، فلاں نے ملکی خزانے کو اتنے ارب کا نقصان پہنچایا اور کمیشن وصول کیا، اور فلاں نے اتنے اربوں کا ڈاکہ ڈالا۔۔۔۔۔
کیا یہ اتنا پیسہ کفن میں ڈال کر قبروں میں ساتھ لے جائیں گے؟؟؟۔۔۔کیا کریں گے ۔۔۔
ضرورتیں تو محدود ہوتی ہیں اور خواہشیں لا محدود۔۔۔۔
اگر ساری دنیا کے کاغذ ، نوٹ بن جائیں تو یہ ان نوٹوں کو اکٹھا کرنے کا سوچتے سوچتے مر جائیں گے۔۔۔قناعت ہرگز نہ کریں گے۔۔۔۔
پاکستان کے خراب معاشی حالات میں ایک فیکٹر یہی ہے ۔۔۔
جیسے بھی ہو، جہاں سے بھی ہو۔۔۔ بس پیسہ اکٹھا کرنا ہے۔۔۔۔
چند ایک کی تخصیص کے سواہ سب کا ایک سا چلن ہے۔۔۔
اپنے عہدے کے زور پر ناجائز کام کرنا،
کم بولی پر ٹھیکے فرنٹ مین کو دلوانا،
سرکاری اراضی،
سرکاری جنگلات بیچ کر تجوریاں بھرنا۔۔۔
کسی ایک پارٹی کی بات نہیں،کسی ایک گروہ کی بات نہیں ہورہی۔کسی ایک بندے کی بات نہیں ہو رہی۔یہ ہمارا قومی چلن بن چکا ہے۔ہم سب اسی وقت تک ایماندار ہیں جب تک ہمارا داو نہیں لگتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں شعوری طور پر زندگی کی اس تلخ حقیقت کو سمجھنے اور اس برائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین
پہلی مثال: ۔۔اگر کسی کو ایک ارب روپے، ایک ایک روپیہ کی شکل میں دئیے جائیں اور کہا جائے کہ انہیں گنو۔۔۔
اور وہ شخص بغیر کسی وقفے کے دن رات بغیر کھائے پئیے سوئے۔۔۔گننا شروع کرے۔۔۔اور فی سیکنڈ ایک روپیہ گنے۔۔۔تو یہ رقم گنتے گنتے تقریباً 32 سال لگ جائیں گے۔۔۔۔
*دوسری مثال:
* فرض کیجئے۔۔۔ایک شخص*یکم جنوری سن ایک عیسوی کو پیدا ہوا اور اس نے روزانہ ایک ہزار (1000) روپے خرچ کرنا شروع کیے تو وہ تقریباً 2740 سال تک روزانہ یہ رقم خرچ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔
یعنی سن ایک عیسوی سے لیکر 31 دسمبر 2018 تک اس نے تقریباً پونے ارب روپے خرچ کئیے ۔۔۔۔
اور بقیہ رقم سے مزید 722 سال تک روزانہ ایک ہزار کے اخراجات کر سکتا ہے۔۔۔۔
اب آخری مثال ۔۔۔۔
فرض کیجئے ایک 10 سال کی عمر کے بچے کے اکاونٹ میں ایک ارب روپے جمع کروا دئیے جائیں ،
اور وہ بچہ روزانہ تیس ہزار روپے (30000) روپے اکاونٹ سے نکلوا کر کھائے پئیے، کھلونے خریدے، رشتہ داروں میں بانٹے یا ان نوٹوں سے چڑیاں طوطے بنا کر اڑا دے۔۔۔۔۔
پھر دوسرے دن تیس ہزار نکلوائے اور دل کھول کر خرچ کرے۔۔۔۔۔۔اورپھر تیسرے۔۔۔چوتھے۔۔۔۔اسی طرح روزانہ تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے ۔
حتی' کہ جوان ہو، ادھیڑ عمری اور پھر بڑھاپے تک پہنچ جائے ۔۔۔اور پھر 100 سال کی عمر تک پہنچ کر دنیا سے رخصت ہوجائے
تب بھی اس کے اکاونٹ میں تقریباً، ڈیڑھ کروڑ روپے باقی بچ رہیں گے۔۔۔۔
سمجھ میں آئی کوئی بات ؟؟؟؟
اب ذرا سوچئیے ۔۔۔
یہ تو صرف ایک ارب روپے کی بات تھی۔۔
پاکستان میں بہت سوں نے دوچار ارب سے لے کر دو چار سو ارب روپے لوٹے۔۔۔۔
آپ اور میں روزانہ سنتے اور پڑھتے ہیں فلاں نے اتنے ارب روپے کرپشن کی، فلاں نے ملکی خزانے کو اتنے ارب کا نقصان پہنچایا اور کمیشن وصول کیا، اور فلاں نے اتنے اربوں کا ڈاکہ ڈالا۔۔۔۔۔
کیا یہ اتنا پیسہ کفن میں ڈال کر قبروں میں ساتھ لے جائیں گے؟؟؟۔۔۔کیا کریں گے ۔۔۔
ضرورتیں تو محدود ہوتی ہیں اور خواہشیں لا محدود۔۔۔۔
اگر ساری دنیا کے کاغذ ، نوٹ بن جائیں تو یہ ان نوٹوں کو اکٹھا کرنے کا سوچتے سوچتے مر جائیں گے۔۔۔قناعت ہرگز نہ کریں گے۔۔۔۔
پاکستان کے خراب معاشی حالات میں ایک فیکٹر یہی ہے ۔۔۔
جیسے بھی ہو، جہاں سے بھی ہو۔۔۔ بس پیسہ اکٹھا کرنا ہے۔۔۔۔
چند ایک کی تخصیص کے سواہ سب کا ایک سا چلن ہے۔۔۔
اپنے عہدے کے زور پر ناجائز کام کرنا،
کم بولی پر ٹھیکے فرنٹ مین کو دلوانا،
سرکاری اراضی،
سرکاری جنگلات بیچ کر تجوریاں بھرنا۔۔۔
کسی ایک پارٹی کی بات نہیں،کسی ایک گروہ کی بات نہیں ہورہی۔کسی ایک بندے کی بات نہیں ہو رہی۔یہ ہمارا قومی چلن بن چکا ہے۔ہم سب اسی وقت تک ایماندار ہیں جب تک ہمارا داو نہیں لگتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں شعوری طور پر زندگی کی اس تلخ حقیقت کو سمجھنے اور اس برائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین
Last edited by a moderator: