
12 سالہ بچے ابوذر کا تعلق تحصیل خار کے علاقے شنڈئی موڑتوحید آباد سے تھا : ذرائع
ذرائع کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں 2 دن پہلے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں آخری اطلاعات تک 54 افراد جاں بحق جبکہ 80 سے زائد شہری زخمی ہوئے تھے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے بھی شامل تھے جن میں سے ایک 12 سالہ بچہ ابوذر 7 بہنوں کا اکلوتا بھائی بتایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 سالہ بچہ ابوذر 7 بہنوں کا اکیلا بڑا بھائی تھا جس کا تعلق تحصیل خار کے علاقے شنڈئی موڑتوحید آباد سے تھا اور وہ 7 ویں جماعت کا طالب علم تھا۔ سکول کی چھٹیوں اور فارغ وقت میں اپنے گھر کے معاشی حالات میں بہتری کیلئے چپس فروخت کرتا تھا۔ جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں بھی وہ چپس بیچنے گیا تھا لیکن وہاں پہنچتے ہی دھماکہ ہو گیا اور 7بہنوں کا واحد سہارا بھی ان سے چھن گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ 12 سالہ ابوذر کو سکول سے گرمیوں کی چھٹیاں تھیں، وہ صبح مدرسے سے واپس آنے کے بعد 9 بجے بازار سے چپس وغیرہ خرید کر لے آتا اور پھر کبھی اپنے گھر کے سامنے کبھی مختلف علاقوں میں بیچنے کیلئے چلا جاتا۔ ابوذر کے والد کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد ابوذر تلاش کرنے پر نہ ملا تو ہسپتال میں ڈھونڈا، زخمیوں میں بھی دیکھا، پھر مردہ خانے گیا تو کپڑوں سے اپنے بیٹے کو شناخت کیا۔
ابوذر کے والد کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں بچے کو تلاش کرنے پر مجھے کہا گیا کہ مردہ خانے میں جا کر میتیں ہیں انہیں دیکھ لیں! ایک بچے کے جسم پر چادر پڑی تھی جسے ہٹا کر دیکھا تو چہرہ شناخت کے قابل نہیں تھا کپڑوں سے پتا چلا کہ یہی میرا بچہ ہے۔ میرے بچے کے پیروں میں کچھ تھا نہ ہی ہاتھ میں، اس کی کوئی دوسری نشانی بھی نہیں ہے صرف کپڑے دیکھ کر اس کی شناخت کی۔
ابوذر کے چچا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابوذر انتہائی سمجھ دار بچہ تھا جسے اپنے گھر کی غریبی کا احساس تھا۔ جے یو آئی ف کے کنونشن میں دھماکے سے جاں بحق ہونے والوں میں ابوذر کے علاوہ 4 بچے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جو اپنے گھروں کے معاشی حالات میں بہتری کیلئے اپنے گھروں سے نکلے تھے لیکن دھماکے نے انہیں اپنے گھر واپس جانے کا موقع نہیں دیا۔