برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کا مقدمہ شواہد نہ ملنے پر بند

shaahi11h1h3.jpg


برطانیہ میں بانی پی ٹی آئی کے سابق مشیر شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کا مقدمہ بند کردیا گیا۔ ہرٹفورڈ شائر پولیس اور انٹیلی جنس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کیس شواہد نہ ملنے پر بند کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر کے گھر آنے اور جانے والے راستے کی کئی گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لینے کے باوجود مشتبہ شخص نہیں ملا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ پولیس مجرمانہ کارروائی بند کردے مگر میں قانونی کارروائی کروں گا۔ شہزاد اکبر نے گزشتہ ہفتہ حملے کا ذمہ دار حکومت پاکستان کو ٹھہرا کر قانونی کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا,, شہزاد اکبر نے گزشتہ برس 26 نومبر کی شام لندن کے قریب تیزاب پھینکنے کی شکایت کی تھی، شہزاد اکبر کو القادر ٹرسٹ کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکام کی طرف سے خط بھی موصول ہوا تھا۔

اخبار کے مطابق ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ تحقیقات ہے۔ پولیس فورس کا کہنا ہے کہ ’نومبر سے افسران اس میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کے لیے سخت محنت کی۔ اس موقع پر ہم نے تحقیقات کی تمام لائنوں کا جائزہ لیا اور کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے ہیں.

شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کیں کیونکہ تقریباً 6 ماہ تک جاری رہنے والی حقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا۔ پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟شہزاداکبرکوتین ہفتے قبل ہی مشتبہ شخص کی عدم موجودپرآگاہ کردیا تھا، شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے۔

برطانوی ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے پولیس کی طرف سے ٹکا سا جواب ملنے پر الزام آئی ایس آئی اور حکومت پاکستان پر دھر دیا۔ذرائع کے مطابق پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا، فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو چہرہ جھلس سکتا تھا۔

اس پر شہزاداکبر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تمام پاکستانی میڈیا کو آئی ایس آئی کی جانب سے حکم ملا ہے کہ شہزاد اکبر کے تیزاب حملہ پہ نیگیٹو رپورٹنگ کرو۔

انہوں نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو میڈیا برطانیہ میں ISI کے خلاف مقدمہ کو رپورٹ نہ کر رہا تھا اب ریٹائر بریگیڈر سے بیپر لے رہا ہےبریگیڈیئر فہیم سے عرض ہے کہ جن صحافیوں کی ٹاسکنگ کرتے ہو وہ خود ہی بتا بھی دیتے ہیں ہماری ڈیوٹی لگی ہے
https://twitter.com/x/status/1787732935631610129
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
مغربی ملکوں کی اکثریّت انتہائی درجے کے منافق ہیں،،، اپنی مفادات کے تحفّظ کے لئے یہ لوگ کسی
بھی درجے کی منافقت کی لیول پر جاسکتے ہیں،،، ثبوت، دنیا بھر سے امرتسری بھڑووں جیسے کرپٹ ترین منی لانڈرر ، اور جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ، برطانیہ
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
mullah zaif jo afghan safeer ta pakistan me, os ko diplomatic immunity hasil ti lekin os ko bi 7 lac maderchod soor fouj k os waqt k cheap mushi ne os ko amreeka k hawale kiya ta. local/ international establishment aik dosre k interests ko tahafoz dete hein
 

nawaz.sharif

Minister (2k+ posts)
6 ماہ تک جاری رہنے والی حقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا۔ پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
6 ماہ تک جاری رہنے والی حقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا۔ پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟
arshad sharif k qatl k sabot khud pml-lun k worker ne london police ko diye te jis me os ki apni statement shamil ti k arshad sharif k qatl me nawaz sharif khud molavis te lekin os par ajtak nawaz sharif se koyi pochtach nahi hovi..
 

Muhammad Awais Malik

Writer/Blogger
Siasat.pk Web Desk
1shahzhaakkabbabmuwadam.png

برطانیہ میں بانی پی ٹی آئی کے سابق مشیر شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کا مقدمہ بند کردیا گیا۔ ہرٹفورڈ شائر پولیس اور انٹیلی جنس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کیس شواہد نہ ملنے پر بند کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر کے گھر آنے اور جانے والے راستے کی کئی گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لینے کے باوجود مشتبہ شخص نہیں ملا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ پولیس مجرمانہ کارروائی بند کردے مگر میں قانونی کارروائی کروں گا۔ شہزاد اکبر نے گزشتہ ہفتہ حملے کا ذمہ دار حکومت پاکستان کو ٹھہرا کر قانونی کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا,, شہزاد اکبر نے گزشتہ برس 26 نومبر کی شام لندن کے قریب تیزاب پھینکنے کی شکایت کی تھی، شہزاد اکبر کو القادر ٹرسٹ کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکام کی طرف سے خط بھی موصول ہوا تھا۔


اخبار کے مطابق ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ تحقیقات ہے۔ پولیس فورس کا کہنا ہے کہ ’نومبر سے افسران اس میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کے لیے سخت محنت کی۔ اس موقع پر ہم نے تحقیقات کی تمام لائنوں کا جائزہ لیا اور کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے ہیں.

شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کیں کیونکہ تقریباً 6 ماہ تک جاری رہنے والی حقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا۔ پولیس کے مطابق نا کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟شہزاداکبرکوتین ہفتے قبل ہی مشتبہ شخص کی عدم موجودپرآگاہ کردیا تھا، شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے۔

https://twitter.com/x/status/1787745691239895323
برطانونی ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے پولیس کی طرف سے ٹکا سا جواب ملنے پر الزام آئی ایس آئی اور حکومت پاکستان پر دھر دیا۔ذرائع کے مطابق پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا، فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو چہرہ جھلس سکتا تھا۔
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Very good
The sooner we get rid of this Asteen ka Saanp I.e Imrnadoo Cult, the faster we will get back to sanity