battery low
Chief Minister (5k+ posts)
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں خود انحصاری (سیلف سسٹین ایبلٹی) حاصل کرلی جائے تو موجودہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام ملک کا آخری قرض پروگرام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اصل ترجیح عام آدمی کو فائدہ پہنچانا اور معیشت کو پائیدار بنیادوں پر کھڑا کرنا ہے۔
لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف براہ راست ٹیکسیشن کے معاملات کو دیکھ رہے ہیں اور حکومت معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
محمد اورنگزیب نے رشوت اور بدعنوانی کے حوالے سے کہا کہ ’تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، اگر سرکاری افسران رشوت لیتے ہیں تو کوئی دیتا بھی ہے، بزنس کمیونٹی سے اپیل ہے کہ رشوت دینا بند کریں‘۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے دیانت دار افسران تعینات کیے جائیں گے۔
انہوں نے سیلری کلاس کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد ٹیکس تنخواہ دار طبقے سے وصول کیا جاتا ہے، جن کے اکاؤنٹ میں رقم آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود انہیں دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت سادہ آن لائن فارم متعارف کروائے گی۔
وزیر خزانہ نے سرکاری اداروں کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس او ایز ہر سال 800 ارب سے ایک کھرب روپے کا خسارہ کر رہے ہیں، 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ اس خسارے کو کم کر کے صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پی آئی اے اب خسارے سے نکل کر منافع میں جا چکی ہے، اور جلد اس کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث کاروباری استحکام بڑھ رہا ہے۔ انڈسٹری کے مسائل کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور چیمبرز آف کامرس کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
آبادی اور ماحولیاتی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لاہور جیسے شہروں میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے عوامی تعاون ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا مشن پاکستان کے عوام کی خدمت ہے، اور آنے والے وقت میں پائیدار ترقی کے لیے مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
Source
لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف براہ راست ٹیکسیشن کے معاملات کو دیکھ رہے ہیں اور حکومت معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
محمد اورنگزیب نے رشوت اور بدعنوانی کے حوالے سے کہا کہ ’تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، اگر سرکاری افسران رشوت لیتے ہیں تو کوئی دیتا بھی ہے، بزنس کمیونٹی سے اپیل ہے کہ رشوت دینا بند کریں‘۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے دیانت دار افسران تعینات کیے جائیں گے۔
انہوں نے سیلری کلاس کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد ٹیکس تنخواہ دار طبقے سے وصول کیا جاتا ہے، جن کے اکاؤنٹ میں رقم آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود انہیں دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت سادہ آن لائن فارم متعارف کروائے گی۔
وزیر خزانہ نے سرکاری اداروں کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس او ایز ہر سال 800 ارب سے ایک کھرب روپے کا خسارہ کر رہے ہیں، 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ اس خسارے کو کم کر کے صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پی آئی اے اب خسارے سے نکل کر منافع میں جا چکی ہے، اور جلد اس کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث کاروباری استحکام بڑھ رہا ہے۔ انڈسٹری کے مسائل کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور چیمبرز آف کامرس کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
آبادی اور ماحولیاتی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لاہور جیسے شہروں میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے عوامی تعاون ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا مشن پاکستان کے عوام کی خدمت ہے، اور آنے والے وقت میں پائیدار ترقی کے لیے مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
Source