
وفاقی حکومت نے بنوں واقعات کی تحقیقات کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے کمیشن کو مسترد کردیا
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ انتشار میں ملوث لوگوں کو تحقیقات کا حق حاصل نہیں، جس جماعت کی وہاں حکومت ہے اس کے لوگ دھرنے میں شامل تھے,وہاں کی حکومت کو حق نہیں ہونا چاہئے کہ خود اس کی انکوائری کریں۔
عطا تارڑ نے دعویٰ کیا بنوں میں حالات معمول کے مطابق ہیں اور کسی قسم کی کوئی کشیدگی نہیں دیکھی گئی، سیاسی قوتوں نے تاجروں کا امن مارچ خراب کرنے کی کوشش کی, کسی اور ملک اور بچوں کی تصویر لگا کر کہا جا رہا ہے کہ مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔ فیک نیوز پھیلائی جا رہیں
انکا کہنا تھا کہ اچھا ہوتا بانی پی ٹی آئی واقعے کی مذمت کرتے,خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر گوہر نے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات اور ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے کمیشن تشکیل دیا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ بعض مسترد شدہ سیاسی ڈرامے باز بنوں واقعہ پر سیاست کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ انتشار کی سیاست کرنے والوں کے منفی عزائم سے عوام باخبر ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بنوں کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد وزیراعلیٰ نے تمام مصروفیات چھوڑ کر بنوں کے معاملات پر توجہ دی ہوئی ہے۔
بنوں میں امن ریلی پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف جرگہ عمائدین نے پولیس لائن چوک پر دھرنا دے دیا, جب کہ ضلع بھر میں دوسرے روز بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے,بنوں میں قیام امن کا مطالبہ لیے ہزاروں افراد جمعے کو شہر کی سڑکوں پر نکلے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بنوں میں امن قائم کیا جائے اور تاجروں کو بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلنگ سے تحفظ فراہم کیا جائے,امن مارچ کے دوران اچانک فائرنگ سے بھگڈرمچ گئی تھی جس سے 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/banau11h1.jpg