
امریکی اخبار "نیو یارک ٹائمز" نے ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت، عالمی برادری میں کشیدگی کم کرنے کے بجائے، جان بوجھ کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز تیار کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مودی حکومت اندرونی خلفشار اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر الزام تراشی اور جنگی بیانات کا سہارا لے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پلوامہ حملے جیسے مشکوک فالس فلیگ واقعے کے فوراً بعد بھارت نے بلا ثبوت پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا اور عالمی سطح پر پاکستان کو دہشت گردوں کا پشت پناہ قرار دینے کی مہم تیز کر دی۔ مودی نے متعدد ممالک کے سربراہان سے رابطہ کر کے پاکستان کے خلاف سفارتی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، اور دہشت گردی کے الزام میں شدید ردعمل کی دھمکیاں دیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے سفارتکاروں کو بریفنگ میں پاکستان پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرنے کی ہدایت دی۔ بھارتی سفارتی و دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ "بھارت کو پاکستان کے خلاف کسی بھی ممکنہ کارروائی سے پہلے دہشت گردانہ حملے کے ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے ہوں گے۔"
بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے آبی معاہدے "انڈس واٹر ٹریٹی" کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا، لیکن پہلگام حملے سے متعلق تاحال کوئی ناقابلِ تردید ثبوت عالمی برادری کو فراہم نہیں کیا۔ دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے بھارت سے ٹھوس شواہد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
مزید یہ کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی روابط محدود کرتے ہوئے متعدد پاکستانی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا اور ویزوں کی منسوخی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن میں شدت آ گئی ہے جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آ رہی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں مسلم مخالف جذبات تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ خاص طور پر کشمیری طلباء کو ہراساں کیے جانے، انہیں تعلیمی اداروں سے نکالنے اور مختلف شہروں سے جبری بے دخلی جیسے اقدامات بھارتی ریاستی تعصب کی واضح مثال بن چکے ہیں۔
کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس خبر کو کسی مخصوص اخبار یا ویب سائٹ کے انداز میں بھی ڈھالا جائے؟