کسی بھی ملک کی فضائی حدود اس کی خودمختاری کا اہم حصہ ہوتی ہیں۔ جس طرح زمینی حدود پر ملک کے مکمل حقوق ہوتے ہیں، اسی طرح فضائی حدود پر بھی اس کا اختیار ہوتا ہے۔ غیر ملکی ایئر لائنز جب کسی ملک کے فضائی علاقے سے گزرتی ہیں تو انہیں ایک فیس ادا کرنی پڑتی ہے، جسے "اوور فلائٹ فیس" کہا جاتا ہے۔
یہ فیس طیارے کے وزن اور پرواز کے فاصلے کے حساب سے طے کی جاتی ہے۔ زیادہ تر ممالک اپنی فضائی حدود کو غیر ملکی ایئر لائنز کے لیے کھلا رکھتے ہیں، جس سے وہ ایک اضافی آمدن کا ذریعہ بناتے ہیں۔ کچھ ممالک ہوائی ٹریفک کنٹرول کی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اوور فلائٹ فیس کا ایک حصہ ان خدمات کے لیے مختص ہوتا ہے۔
پاکستان کے لیے فضائی کرایہ کی اہمیت
پاکستان بھی دیگر ممالک کی طرح غیر ملکی ایئر لائنز سے اوور فلائٹ فیس وصول کرتا ہے، جو اس کے لیے آمدن کا ایک ذریعہ ہے۔ پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے والے طیاروں سے فیس کا تعین ان کے وزن اور پرواز کے فاصلے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ تاہم، جب سیاسی یا فوجی کشیدگی بڑھتی ہے تو فضائی حدود کو بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ 2019 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا۔
2019 کی پاکستان-بھارت کشیدگی اور فضائی حدود کی بندش
فروری 2019 میں، بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ایک حملے کے بعد تناؤ بڑھ گیا۔ بھارت نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ پر فضائی حملے کا دعویٰ کیا، جبکہ پاکستان نے بھارتی جنگی طیارہ گرانے کا دعویٰ کیا۔ اس کے بعد پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود تقریباً پانچ ماہ (فروری تا جولائی 2019) تک بند کر دیں۔
یہ اقدام بھارتی ایئر لائنز کے لیے بڑا نقصان دہ ثابت ہوا، کیونکہ پاکستان ایک اہم ایوی ایشن کوریڈور ہے۔ بھارتی پروازوں کو یا تو منسوخ کرنا پڑا یا ان کا روٹ تبدیل کرنا پڑا، جس سے انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
بھارتی ایئر لائنز کو ہونے والا نقصان
2019 میں، بھارت کے وزیر ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز کو 80 ملین ڈالر (تقریباً 8 کروڑ ڈالر) کا نقصان ہوا۔ انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا:
-ایئر انڈیا کو 491 کروڑ روپے کا نقصان
- انڈیگو کو 25.1 کروڑ روپے کا نقصان
- سپائس جیٹ کو 30.73 کروڑ روپے کا نقصان
- گو ایئر کو 2.1 کروڑ روپے کا نقصان
اس کے علاوہ، پروازوں کے طویل راستوں کی وجہ سے ٹکٹوں کی قیمتیں بڑھ گئیں، ایئر ٹریفک کنٹرول پر دباؤ بڑھا، اور مسافروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی پروازوں پر اثرات
صرف بھارتی ایئر لائنز ہی نہیں، بلکہ کچھ بین الاقوامی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔ مثال کے طور پر، امریکی ایئر لائن یونائیٹڈ ایئرلائنز نے بھارت کے لیے اپنی پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
پاکستان کو بھی ہوا مالی نقصان
اگرچہ یہ اقدام بھارت کے لیے نقصان دہ تھا، لیکن پاکستان کو بھی اس کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ 18 جولائی 2019 کو اس وقت کے پاکستانی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا کہ فضائی حدود کی بندش سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے) کو 8.5 ارب روپے (تقریباً 5 کروڑ ڈالر) کا نقصان ہوا۔