بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف

benaizh11i2h.jpg

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں اربوں روپے کے مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات اور پنشنرز کے اہل خانہ کو بھی غیر قانونی طور پر مالی امداد دی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستحقین کے اکاؤنٹس سے 35 کروڑ روپے کی رقم کی غیر مجاز نکاسی کی گئی، جو ادارے کی ساکھ اور شفافیت پر سنگین سوالیہ نشان ہے۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران پیش کی گئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 27,266 ایسے کیسز سامنے آئے جہاں میاں بیوی دونوں کو مالی امداد جاری کی گئی، جو بی آئی ایس پی کی پالیسی کے صریحاً خلاف ہے۔

چیئرمین پی اے سی نوید قمر نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ان غیر قانونی ادائیگیوں کی ریکوری کیسے کی جائے گی۔ اس پر سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اعتراف کیا کہ ادارے کے پاس اس وقت ریکوری کا کوئی واضح اور مؤثر نظام موجود نہیں ہے۔

آڈٹ حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صرف سرکاری ملازمین کی بیگمات کو 8 کروڑ 98 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ بی آئی ایس پی کی پالیسی کے مطابق، 30 ہزار روپے سے زیادہ پنشن لینے والے افراد اور ان کے خاندان اس امداد کے اہل نہیں ہیں۔

آڈٹ حکام کے مطابق گریڈ 1 سے گریڈ 20 تک کے ملازمین کے اہل خانہ کو ادائیگیاں کی گئیں، گریڈ 15 کے 263 ، گریڈ 16 کے 42 ملازمین کو رقم کی ادائیگی کی گئی، گریڈ 17 کے 21، گریڈ 18 کے 15 اور گریڈ 19 کے 11 ملازمین کو ادائیگی کی گئی، گریڈ 20 کے 3 ملازمین اور پینشرز بھی رقم لینے والوں میں شامل ہیں

اس کے علاوہ پینشنرز بھی بی آئی ایس پی کے امدادی ریکارڈ میں شامل پائے گئے، جو کہ ادارے کی اہلیت کے معیار سے متصادم ہے۔
 

Back
Top