
تاحیات نااہلی کیس کے فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلاف۔۔ اختلافی نوٹ سامنے آگیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے تاحیات نااہلی کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا، جس پر 6 ججز نے اتفاق جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا ہے،
جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق تاحیات نااہلی نہیں ہونی چاہیے، لیکن پہلے سے طے شدہ فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے کر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
https://twitter.com/x/status/1744348928110403957
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ : "فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں ، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت امیدواروں کی اہلیت کا تعین تاحیات ہے نا ہی مستقل ، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اہلیت کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن تک محدود ہے "۔
انکے مطابق "آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تب تک برقرار رہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن موجود ہو، طے ہوگیا کہ سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ/ تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ درست تھا۔"
اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ نااہلی تاحیات مقرر کرنے کے سمیع اللہ بلوچ کیس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن ایکٹ کی شق 232 کی زیلی شق دو کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کی قانون سازی درست ہے۔ سمیع اللہ بلوچ کیس میں نااہلی نہ تاحیات ہے نہ ہی مستقل ہے اور نہ ہی مختصر، سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے کردہ اصول درست ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/yahfya11.jpg