
تمام تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ، عالمی، علاقائی صورتحال پاکستان کیلئے سازگار نہیں
اسکی وجہ تحریک انصاف کی مقبولیت، مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت کا اعلان، کانگریس میں تحریک انصاف کے حق میں قرارداد اور برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں متوقع قرارداد ہیں جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت جن گراؤنڈز پر تحریک انصاف پر پابندی لگوانا چاہتی ہے وہ انتہائی کمزور ہیں ۔
تجزیہ کار یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ حکومت کو تحریک انصاف پر پابندی کا خیال اچانک کیوں آیا اور وہ بھی اس وقت جب مخصوص نشستوں کا فیصلہ انکے خلاف آیا۔تجزیہ کاروں نے اسے حکومت کی فرسٹریشن، بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا۔
امریکہ میں مقیم صحافی عطیم احمد میاں کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی کے اعلان سے اورسیز پاکستانیوں , انسانی حقوق کے لئے سرگرم حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پی ٹی آئی پر پابندی کے اثرات عالمی ، علاقائی اور داخلی سیکورٹی کی سطح پر پاکستان کیلئے منفی اثرات کے حامل ہوں گے ۔
جنوبی ایشیامیں پاکستان کی علاقائی صورتحال فی الوقت پاکستان کے حق میں نہیں ایک طرف پاکستان کا سب سے بڑا دشمن بھارت پاک بھارت تنازعات کی الجھنوں اور پیچیدگیوں کے حصار سے نکل کر اب عالمی سطح پر اپنا اثر ورسوخ پھیلانے میں مصروف ہے اور پاکستان کی مخالفت کا کوئی موقع نظر انداز نہیں کرتا۔
عالمی سطح پر پہلے ہی امریکی ایوان نمائندگان کے 368 اراکین نے قرارد اد منظور کرکے پہلے ہی پاکستان کیلئے عالمی سطح پر غیر دوستانہ ماحول پیدا کررکھا ہے اورغیرممالک میں پی ٹی آئی کے حامی بھی شہباز حکومت کو مزید ’’سرپرائز‘‘ دینے کی کوشش کررہےہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے بیان کی سمت بھی پاک ۔ امریکہ تعلّقات کیلئے مفید نظر نہیں آتی۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں بھی 8 فروری الیکشن کی دھاندلی اور عمران خان کے خلاف سیاسی انتقام پر قرارداد لانے کی تیاری ہورہی ہے۔
پاکستان میں بھی تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت شدت سے کی جارہی ہے نہ صرف عمران خان کے حامی بلکہ مخالفین بھی کھل کر پابندی کی مخالفت کررہے ہیں اور حکومت پر شدید تنقید کے نشتر برسارہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں بھی تحریک انصاف پر پابندی کے حق میں نہیں ۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں حکومت مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد بوکھلاہٹ اورفرسٹریشن کا شکار ہے اور ایسا کرنے سے یہ تاثر زور پکڑے گا کہ ن لیگ تحریک انصاف کا سیاسی طور پر مقابلہ نہیں کرسکتی اسلئے پابندی لگوانا چاہتی ہے
محمد مالک کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں کیوں حکومت غیر مقبولیت کی انتہا پر ہوتے ہوۓ حکومت اپنا کیپیٹل داؤ پر لگارہی ہے۔ اس طرح کے فیصلے حکومت کی کمزوری اور فرسٹریشن شو کر رہے ہیں، ریزرو سیٹس والے عدالتی فیصلے کے بعد لوگ کہہ رہے ہیں کہ انکے ہاتھ سے سیٹیں نکل گئی ہیں،اسلئے ایسا کررہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1813247812747809185
سہیل وڑائچ نے اسے سیاسی خودکشی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس سے قیدی نمبر 804 کی ہمدردیاں بڑھیں گی جبکہ مجیب الرحمان شامی، ارشاد بھٹی، منصور علی خان، مطیع اللہ جان اور دیگر بھی کھل کر مخالفت کررہے ہیں
حبیب اکرم کے خیال میں ن لیگ کے ترکش میں آخری تیر تھا جس کا رخ انہوں نے اپنی گردن کی طرف موڑ دیا ہے، جب حکومت اس لیول پر چلی جاتی ہے تواسکا مطلب ہے کہ اسکے آخری دن شروع ہوگئے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ptinab111.jpg