خان کی آخر سنی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن جیت گیا ہے اور دوسری بار امریکی صدر منتخب ہوگیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے وکٹری سپیچ دے دی ہے، اگرچہ امید تھی کہ وہ اپنی وکٹری سپیچ میں دی گریٹ عمران خان کا ذکر کرے گا، مگر نہیں کیا، چلو خیر کوئی بات نہیں۔ مگر اس بات کا غالب امکان ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ باقی سارے کام کاج چھوڑ کر امریکی اسٹیبلشمنٹ سے فوری طور پر ہنگامی بریفنگ لے رہا ہوگا کہ خان کے اوپر کون کون سے ظلم آج کے دن تک ہوچکے ہیں اور ان تمام ظلموں میں کون کون شامل رہا ہے۔ جنرل باجوہ سے لے کر، جنرل عاصم منیر تک اور نوازشریف، مریم نواز، شہباز شریف سے لے کر محسن نقوی تک اور اس سے بھی آگے اسلام آباد کے اس تھانیدار تک جس نے خان کی گرفتاری میں کسی بھی طرح کی سہولتکاری کی، ٹرمپ ایک ایک کو نشانِ عبرت بنانے والا ہے اور اگلے تقریباً ایک دو گھنٹے میں ٹرمپ عمران خان کی رہائی کا ڈائریکٹ حکم جاری کرنے والا ہے۔ بھلے ابھی وہ پریزڈنٹ الیکٹ ہے، مگر سب کو پتا ہے طاقت اب اسی کے پاس ہے۔
ملک کے تمام کونوں کھدروں میں چھپے ہوئے یوتھیے باہر نکل آئیں اور جوق در جوق اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ جائیں۔ جیسے ہی عمران خان کی رہائی کا حکم آیا، اڈیالہ جیل کا گیٹ کھل جائے گا اور خان کا ایسا استقبال ہونا چاہئے کہ دنیا خمینی مردود کے جنازے کو بھول جائے۔
