سعودی کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے ریاض میں یورپ جیسا ماحول بنا دیا ہے، فرنگی حسیناؤں کے جلووں نے پورے سعودی عرب کی فضاء کو خوشگوار کردیا ہے۔ کبھی جینیفر لوپیز نیم عریاں لباس پہن کر حجازِ مقدس کی سرزمین پر تھرکتی ہے اور کبھی امریکی سنگر کمیلا کبیلو شفاف لباس پہن کر عربوں کے دلوں پر برق گراتی ہے۔اقبال سیالکوٹی نے کہا تھا، وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ، واقعی صحیح کہا تھا عورت کے رنگا رنگ وجود نے عرب کی کھنڈر زمین میں جان ڈال دی ہے۔ سعودی عوام یعنی کہ عربی بدو محمد بن سلمان کی لائی ہوئی اس تبدیلی سے بہت خوش ہیں۔ ہر کنسرٹ میں عربی عوام کا جوش و خروش قابلِ دید ہوتا ہے۔ مگر دیسی بدو خاص طور پر پاکستانی دیسی بدو بہت برہم ہیں۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک مربع شکل کی سکرین ہے جس میں مغربی حسینائیں اپنے رقص و سنگیت کا جلوہ دکھا رہی ہیں۔ دیسی بدوؤں نے اس مربع سکرین کو خانہ کعبہ قرار دے کر محمد بن سلمان پر خوب لعن طعن کی اور گستاخی کے فتوے لگائے۔ بیچاروں کا بس نہیں چل رہا کہ کسی طرح محمد بن سلمان کو کاٹ ڈالیں۔ جس طرح یہ پاکستان میں اپنے کسی بھی مخالف پر توہینِ اسلام کا الزام لگا کر اس کو مار ڈالتے ہیں۔
دیسی بدوؤں کے اعتراضات اور غم و غصہ اپنی جگہ مگر جس کے گھر کے گرد و نواح میں یہ سب ناچ گانا ہورہا ہے یعنی اللہ میاں، اس کی طرف سے ابھی تک کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا ہے۔ میں نے اچھی طرح چیک کیا اور میرے یہ تھریڈ لکھنے تک اللہ میاں نے حجاز کی سرزمین پر ہونے والی ان سرگرمیوں پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اگر اللہ کو اپنے گھر کے اریب قریب ہونے والی ان رقص و سرود کی سرگرمیوں پر کوئی اعتراض کوئی غصہ نہیں ہے تو دیسی بدو کیوں خوامخواہ گرم کڑاہی میں پھُڑکتے چنے کی طرح پھدک رہے ہیں۔ اللہ میاں نے یونہی اپنا گھر محمد بن سلمان کے حوالے نہیں کیا، بلکہ اللہ بھی چاہتا ہے کہ عرب بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ بدلیں، اسی لئے اللہ نے ایک روشن خیال، غیر مذہبی شخص محمد بن سلمان کے ہاتھ میں اپنے گھر کی چابیاں تھمادیں۔ تمام دیسی بدو اپنی جہالت کو تھوک دیں اور نئے زمانے کی اقدار کو اپنا نا سیکھ لیں۔ وگرنہ ہوگا یہ کہ عرب کی سرزمین سے تو جہالت کا نام و نشان مٹ جائے گا اور پاکستان جیسے ممالک میں رہنے والے دیسی بدو جاہل کے جاہل ہی رہ جائیں گے۔۔
دیسی بدوؤں کے اعتراضات اور غم و غصہ اپنی جگہ مگر جس کے گھر کے گرد و نواح میں یہ سب ناچ گانا ہورہا ہے یعنی اللہ میاں، اس کی طرف سے ابھی تک کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا ہے۔ میں نے اچھی طرح چیک کیا اور میرے یہ تھریڈ لکھنے تک اللہ میاں نے حجاز کی سرزمین پر ہونے والی ان سرگرمیوں پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اگر اللہ کو اپنے گھر کے اریب قریب ہونے والی ان رقص و سرود کی سرگرمیوں پر کوئی اعتراض کوئی غصہ نہیں ہے تو دیسی بدو کیوں خوامخواہ گرم کڑاہی میں پھُڑکتے چنے کی طرح پھدک رہے ہیں۔ اللہ میاں نے یونہی اپنا گھر محمد بن سلمان کے حوالے نہیں کیا، بلکہ اللہ بھی چاہتا ہے کہ عرب بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ بدلیں، اسی لئے اللہ نے ایک روشن خیال، غیر مذہبی شخص محمد بن سلمان کے ہاتھ میں اپنے گھر کی چابیاں تھمادیں۔ تمام دیسی بدو اپنی جہالت کو تھوک دیں اور نئے زمانے کی اقدار کو اپنا نا سیکھ لیں۔ وگرنہ ہوگا یہ کہ عرب کی سرزمین سے تو جہالت کا نام و نشان مٹ جائے گا اور پاکستان جیسے ممالک میں رہنے والے دیسی بدو جاہل کے جاہل ہی رہ جائیں گے۔۔

