https://twitter.com/x/status/1906683059635695678
https://twitter.com/x/status/1906722265879683381
- ایلون مسک کا یہ ٹویٹ فرانس کی دائیں بازو کی رہنما مارین لی پین کی حالیہ سزا کے تناظر میں ہے، جنہیں 31 مارچ 2025 کو 2015 کے انتخابی فنڈز کے غلط استعمال کے الزام میں چار سال قید اور پانچ سال کے لیے سیاسی عہدوں سے معطلی کی سزا سنائی گئی۔
- لی پین، جو نیشنل ریلی پارٹی کی سربراہ ہیں، 2027 کے فرانسیسی صدارتی انتخابات میں مضبوط امیدوار تھیں، لیکن یہ سزا ان کی انتخابی شرکت کو روکتی ہے جب تک کہ اپیل کامیاب نہ ہو۔
- مسک کا تبصرہ عالمی رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں مقبول رہنماؤں، جیسے کہ برازیل کے بولسونارو، پاکستان کے عمران خان، اور امریکہ کے ڈونلڈ ٹرمپ، کو قانونی کارروائیوں کے ذریعے سیاسی طور پر ہدف بنایا جا رہا ہے۔
- لی پین نے اس سزا کو سیاسی انتقام قرار دیا، جبکہ ان کے حامیوں نے فرانس میں احتجاج کا اعلان کیا، اور روس سمیت کئی عالمی طاقتوں نے اس فیصلے کو جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
- مسک نے حال ہی میں دائیں بازو کی سیاست کی حمایت میں اپنی آواز بلند کی ہے، جیسے کہ جرمنی میں نازی ماضی پر بحث اور عالمی سطح پر کم حکومتی مداخلت کی وکالت۔
- یہ ٹویٹ مسک کے اس موقف سے بھی جڑتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بائیں بازو کی حکومتیں اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے قانونی نظام کا غلط استعمال کرتی ہیں، جو انہوں نے پہلے بھی ٹرمپ کے مقدمات کے تناظر میں کہا تھا۔